ایسے مدرسہ میں زکوۃ دیناجہاں دارالاقامہ میں طلبہ نہیں رہتے ہیں

اساتذہ کی تنخواہ میں زکوۃ
ديسمبر 12, 2022
زکوۃکی رقم مدرسہ میںکس طرح خرچ کریں؟
ديسمبر 12, 2022

ایسے مدرسہ میں زکوۃ دیناجہاں دارالاقامہ میں طلبہ نہیں رہتے ہیں

سوال:۱-ہمارے یہاں دیہات میں اکثر ایسے مکاتب چل رہے ہیں جس میں بورڈنگ نہیں ہے، گائوںکے بچے بچیاں تعلیم حاصل کرتے ہیں، کیا ایسے مکاتب میں زکوۃ، فطرہ، چرم قربانی وغیرہ صدقائے واجبہ کی رقم دے سکتے ہیں؟ ہم لوگ جان بوجھ کر ایسے مکاتب میں مذکورہ رقوم کو شوق سے دیتے ہیں، کیا دینے والا گناہ گار ہوگا؟

نیز جو حضرات ایسے مکاتب کے ذمہ دار ہیں اور مذکورہ رقوم کو لے کر مکاتب چلاتے ہیں کیا وہ لوگ بھی گناہ گار ہوںگے یا نہیں؟

۲-ہمارے مغربی بنگال میں اگرچہ قبرستان کو حکومت نے افادہ عام کے نام پراپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے، ہم لوگ اس میں آم وغیرہ کا درخت لگانا چاہتے ہیں اور اس  سے جو رقم حاصل ہوگا اس کو قبرستان ہی کی ضروریات میں خرچ کرنا چاہتے ہیں، نیز اس میں خرچ کرکے جو رقم بچ جائے اس کو جو زکوۃ وغیرہ کا مستحق ہے اس کو دینا چاہتے ہیں، کیا ہم لوگوں کا اس خیال سے درخت لگاکر فائدہ حاصل کرنا درست ہے یانہیں؟

ھــوالمصــوب:

۱-مدرس وغیرہ کی تنخواہ زکوۃ کی رقم سے نہیں دی جاسکتی ہے،جس مدرسہ میں زکوۃ خرچ کر نے کی مد نہ ہو ان کو زکوۃ وصول کرناجائزنہیں ہے،اورنہ ایسے مکاتب میں زکوۃ دیناجائزہے۔ (۱)

۲-قبرستان میںدرخت لگاسکتے ہیں،اوراس سے حاصل ہونے والی آمدنی قبرستان میں لگائی جائے،اس رقم کودوسرے مصرف میں صرف نہیں کرسکتے ہیں۔

تحریر:محمد ظہور ندوی

نوٹ:ایسے مکاتب جن میں دارالاقامہ نہیں ہے،اورغریب طلبہ وہاں رہائش اختیارنہیں کرتے ہیں، ان میں زکوۃ،فطرہ،چرم قربانی وغیرہ نہیں دیناچاہیے،صدقات نافلہ سے ان کابھرپورتعاون ہونا چاہیے، تاکہ ان کی ضروریات پوری ہوں،اوران کے اساتذہ کومعقول تنخواہ دی جاسکے،اگرمکتب کومدتعاون کی رقم اتنی مقدارمیں نہیں مل پارہی ہوجس سے اس کی ضروریات پوری ہوتوتعلیم کے لئے معقول فیس لازم کی جائے،جوبچے غربت کی وجہ سے اس فیس کواداکرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ان کے اولیاء کی مرضی سے زکوۃ کی رقم سے ان کی فیس اداکی جاسکتی ہے،براہ راست زکوۃ کی رقم سے اساتذہ کی تنخواہ دینایازکوۃ کوتعمیرمیں صرف کرنابالکل درست نہیں ہے۔

 

سوال مثل بالا

سوال:مدرسہ میں دارالاقامہ نہیں ہے، جس سے بچوں کے قیام وطعام کا صرفہ نہیں ہوتا، کیا ایسے مدرسہ کو مدرسین کی تنخواہ اور تعمیرات کے لئے زکوۃ، صدقۃ الفطر اور چرم قربانی وغیرہ استعمال کی جاسکتی ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

زکوۃ، صدقۃ الفطر، چرم قربانی کی رقم سے مدرسین کی تنخواہ اور تعمیر نہیں کراسکتے ہیں، اور جبکہ زکوۃ وغیرہ کا مصرف مدرسہ میں نہیں ہے ،ایسی رقوم مدرسہ کو نہ دیں، البتہ عطیات وغیرہ دے سکتے ہیں۔ (۱)

تحریر: محمدطارق ندوی      تصویب:ناصر علی