زکوۃ،فطرہ کی رقم کوبذریعہ حیلہ مدرسہ میں صرف کرنا

فیس والے مدرسہ میں زکوۃ دینا
ديسمبر 14, 2022
کیامکاتب کے بچوں کی فیس دوسرے لوگ زکوۃ کے مدسے ادا کرسکتے ہیں؟
ديسمبر 14, 2022

زکوۃ،فطرہ کی رقم کوبذریعہ حیلہ مدرسہ میں صرف کرنا

سوال:ہمارے موضع میںایک چھوٹا سا مدرسہ ہے جو تقریباً آٹھ سال سے چل رہا ہے،جس میں تقریباً چالیس طلباء دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں،نیز بیرونی طلباء کی تعداد بیس ہے۔ اس طرح کل ساٹھ طلباء ہیں۔ اس میںتیرہ طلباء متوسط ومالدار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ تمام طلباء کا قیام وطعام معالجہ وغیرہ،اخراجات زکوۃ، فطرہ،چرم قربانی وصدقات سے پورے کئے جاتے ہیں۔

یہاں ایک مولانا صاحب ہیںجو چار پانچ درجہ تک عالم کا کورس کیے ہوئے ہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ مدرسہ میں جو مالدار گھر کے بچے پڑھتے ہیں ان پر یہ پیسہ خرچ کرنا جائز نہیں۔ یہاں حالت یہ ہے کہ اگر ان پر کوئی فیس عائد کرتے ہیں تو وہ بچے مدرسہ چھوڑدیںگے۔ کچھ حضرات کا کہنا یہ ہے کہ مدرسہ بند کرو، مدرسہ کے ساتھ مسجد بھی ہے جس میں پابندی سے نماز ادا کرنے والوں کی کمی ہے۔آس پاس سب بدعتی لوگ رہتے ہیں، اگر مدرسہ بند ہوتا ہے تو مسجد ویران ہوجائے گی، گائوں واطراف میں جہالت حد درجہ ہے اور بیشتر لوگوںکا کہنا یہی ہے کہ فطرہ، زکوۃکی آمدنی بند کرو اورایسی صورت میں مدرسہ بند ہونا لازمی ہے۔ عطیات وامداد سے کام چل نہیں سکتا جبکہ ہم چرم قربانی، زکوۃ، فطرہ کی آمدنی کو پہلے کسی غریب بچے سے اس کی تملیک کرالیتے ہیں۔ ایسی شکل میں یہ آمدنی تمام بچوں پر شرعاً خرچ کی جاسکتی ہے یا نہیں؟

ھــوالمصــوب:

صورت مسئولہ میں زکوۃ، فطرہ اور چرم قربانی کی رقم کو محتاج اور غریب طلباء پر براہ راست صرف کرسکتے ہیں(۱)،اگر عطیات وامداد کی رقم اتنی نہیںہے جس سے مالدار گھرانے کے طلباء اور مدرسہ کی دیگر ضروریات پوری ہوسکیں تو بقدر ضرورت زکوۃ وفطرہ کی رقم کو بذریعۂ حیلہ دوسرے مصارف میں صرف کرسکتے ہیں۔(۲)

تحریر:ساجد علی           تصویب:ناصر علی