فیس والے مدرسہ میں زکوۃ دینا

مدرسہ میں زکوۃ
ديسمبر 14, 2022
زکوۃ،فطرہ کی رقم کوبذریعہ حیلہ مدرسہ میں صرف کرنا
ديسمبر 14, 2022

فیس والے مدرسہ میں زکوۃ دینا

سوال:الف: مدرسۃ البنات کے اندر بالغ یاقریب البلوغ لڑکیوں کو جوان مرد کابلاپردہ تعلیم دینا کیسا ہے؟جبکہ وہاںپڑھانے والی خواتین و معلمات بھی موجود ہوں،جبکہ حضرت تھانویؒ نے اس طرح تعلیم دینے کو بہشتی زیور حصہ دوم ص:۶۱ پر ناجائز لکھا ہے؟

ب: جس مدرسہ میں طالبات سے فیس لی جاتی ہو تو کیا اس مدرسہ میں زکوۃ چرم قربانی کا پیسہ لگ سکتا ہے؟

ج: زکوۃ وچرم قربانی کا صحیح مصرف کیا ہے؟

د: جو شخص غیرمحرم عورتوں کوبلاپردہ پاس بٹھاکر ان کو تعویذ دیتاہو ، کیا ایسے شخص کا امام بنانا یا تعلیم دینا مدرسۃ البنات میں جائز ہے یا نہیں؟

ھــوالمصــوب:

الف: صورت مسئولہ میں نوجوان لڑکیوں کو نامحرم شخص تعلیم نہیں دے سکتاہے، ہاں پردہ کے پیچھے سے محارم سے اجتناب کرتے ہوئے تعلیم دی جاسکتی ہے۔

ب:زکوۃ اور چرم قربانی کا پیسہ ایسے مدرسہ میں دیا جاسکتا ہے جہاں غریب ونادار بچوں کے کھانے وغیرہ کا نظم ونسق ہو، اور اس پیسہ کا یا اس سے خریدی چیز کا انہیں مالک بنادیتے ہوںوہیں دینا جائز ہے۔

ج: وہ لوگ جو صاحب نصاب نہ ہوں ان کو زکوۃ وچرم قربانی کی رقم دی جاسکتی ہے۔(۱)،اس کے علاوہ اوربھی مصارف ہیں۔

د: مذکور شخص کی امامت مکروہ ہوگی،ایسے شخص کومدرسۃ البنات میں استادنہیں بناناچاہیے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصر علی