ایسے مدرسہ میں زکوۃ دیناجہاں غیرمستطیع طلبہ نہ ہوں

لڑکیوں کے مدارس میں زکوۃ کامسئلہ
ديسمبر 12, 2022
زکوۃ سے مدرسہ کے اخراجات پورے کرنا
ديسمبر 12, 2022

ایسے مدرسہ میں زکوۃ دیناجہاں غیرمستطیع طلبہ نہ ہوں

سوال:۱-عمر نے زکوٰۃ کسی دینی ادارہ یا مکتب میں دیا ہے ۔ذمہ داران ادارہ اس رقم کو تعمیر یا ملازمین کی تنخواہ میں خرچ کرسکتے ہیں یا نہیں؟

۲-تملیک کیا ہے اور اس کی اصل کیا ہے؟

۳- ایسے مدرسہ یا مکتب میں زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں؟جہاں زکوٰۃ کے مستحق طلباء نہیں رہتے ہیں۔

ھــوالمصــوب:

۱-زکوٰۃ میں تملیک ضروری ہے۔ بغیر تملیک کے تنخواہ یا تعمیر بلڈنگ میں صرف نہیں کی جاسکتی ہے۔ ارشاد ربانی ہے:

إنما الصدقات للفقراء۔(۱)

اس سلسلے میں فقہاء اور مفسرین کا کہنا ہے کہ آیت میں لام تملیک پر دال ہے(۲)، لہٰذا بغیر تملیک کے زکوٰۃ کی ادائیگی نہیں ہوگی۔(۳)

۲-تملیک کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ مستحقین زکوٰۃ ہوں ان کو زکوٰۃ کا مالک بنا دیا جائے یا پھر ان کے وکلاء کو زکوٰۃ دی جائے۔

۳- زکوٰۃ کی ادائیگی نہیں ہوگی کیوں کہ ایسے مدارس ومکاتب غرباء کے وکیل نہیں ہیں۔

تحریر:مسعود حسن حسنی       تصویب:ناصر علی