لڑکیوں کے مدارس میں زکوۃ کامسئلہ

لڑکیوں کے مدارس میں زکوۃ کامسئلہ
ديسمبر 12, 2022
ایسے مدرسہ میں زکوۃ دیناجہاں غیرمستطیع طلبہ نہ ہوں
ديسمبر 12, 2022

لڑکیوں کے مدارس میں زکوۃ کامسئلہ

سوال:زید نے ایک مدرسہ لڑکیوں کا غیراقامتی قائم کیاہے، فی الحال مدرسہ میں ۸۰/۷۰ لڑکیاں زیرتعلیم ہیں،چارمعلمات تعلیمی خدمات انجام دے رہی ہیں، مدرسہ کاکوئی ذریعہ آمدنی نہیںہے،کیااس مدرسہ کو زکوۃ وصدقات کی رقم دی جاسکتی ہے؟

ھــوالمصــوب:

صورت مسئولہ میں زکوۃ وصدقات کی رقم سے مدرسہ کی تعمیر اور اسی طرح معلمات وغیرہ کی تنخواہیں نہیں دی جاسکتی ہیں، مدرسہ کی وہ بچیاں جو محتاج وغریب ہیں ان پر مذکور رقم صرف کی جاسکتی ہے،البتہ یہ حیلہ اختیارکیا جاسکتاہے کہ فقیر ومحتاج کو رقم دے دیں اور وہ مدرسہ کو خوش دلی سے دے دے تو پھر اسے مدرسہ کے جملہ امور میں صرف کرسکتے ہیںیا پھر فیس متعین کردیں،اور ان کے سرپرست اس دی ہوئی زکوۃ سے فیس ادا کردیں، اس فیس کو جملہ مصارف میں لگاسکتے ہیں۔(۱)

تحریر:محمد طارق ندوی      تصویب:ناصر علی