اسکول کے اساتذہ کی تنخواہ

سرکاری اسکول کی تعمیرمیں زکوۃ صرف کرنا
ديسمبر 15, 2022
زکوۃ کے مال سے اسکول کے اخراجات پوراکرنا
ديسمبر 15, 2022

اسکول کے اساتذہ کی تنخواہ

سوال:۱-جس اسکول میں عصری علوم کے ساتھ دینی تعلیم کا بھی نظم ہو، غریب طلباء کی فیس معاف ہو اور صرف مسلم بچے تعلیم پاتے ہوں، وہاں مدرسہ کے معلمین کی تنخواہوں وغیرہ پر زکوۃ کی رقم استعمال کی جاسکتی ہے؟

۲-کیا زکوۃ کی رقم ایک ایسے ادارہ کیلئے زمین کی خریداری میں استعمال ہوسکتی ہے، جس کا مقصد غریب طالبات کو عصری علوم کے ساتھ ہنرمند بناکر خودکفیل بنانا ہو، اوردوسرا کوئی مال یا رقم نہیں ہے؟

۳-کیازکوۃ کی رقم سے مسلم یتیم خانہ کی تعمیرکی جاسکتی ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-زکوۃ کی رقم اسکول اور مدرسہ کے معلمین کی تنخواہوں وغیرہ میں بدون حیلہ صرف کرنا درست نہیں ہے۔ البتہ طلباء کی خوراک وپوشاک میں صرف کرنا درست ہے:

ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃکما مر لایصرف إلی بناء نحومسجد ولا إلی کفن میت وقضاء دینہ۔(۱)

۲-زکوۃ کی رقم سے مدرسہ یا مسجد یاکسی ایسے تعلیمی ادارہ کی تعمیرجس کامقصدغریب طالبات کوعصری علوم کے ساتھ ہنرمندبناکرخودکفیل بناناہودرست نہیں ہے،کیوں کہ زکوۃ میں تملیک فقراء شرط ہے، فقراء کو مالک بنائے بغیر مدرسہ یا مسجد یاتعلیمی ادارہ کی تعمیر کرادی تو زکوۃ ادا نہیں ہوگی:

لا یبنی بھا مسجد ولایکفن بھا میت لانعدام التملیک وھوالرکن۔(۲)

۳-کسی مسلم یتیم خانہ کے بورڈنگ کی تعمیر کیلئے زکوۃ کی رقم صرف کرنا درست نہیں ہے،اگر ایسا کرے تو زکوۃ ادا نہ ہوگی،بلکہ ضروری ہے کہ فقراء کو یعنی ایسے شخص کو جس پر زکوۃ واجب نہیں ہے ، مالک بنایا جائے، اب وہ شخص جس کو زکوۃ کا مالک بنایا گیا وہ اپنی طرف سے یتیم خانہ کا بورڈنگ بنائے یا جس مصرف میں چاہے صرف کرے:

لایخرج عن العھدۃ بالعزل بل بالأداء للفقراء۔(۱)

تحریر: محمد محی الدین ندوی   تصویب: ناصرعلی