اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے زکوۃکااستعمال

زکوۃ کی رقم سے حاجیوں کے لئے جہازکی خریداری
ديسمبر 19, 2022
زکوۃ سے مسافرخانہ کی تعمیر
ديسمبر 19, 2022

اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے زکوۃکااستعمال

سوال:۱-کیا اقامت دین کے لئے قوت نافذہ ضروری ہے؟

۲-کیا قانون خداوندی کے نفاذ اور غلبۂ اسلام کے لئے حصول اقتدار کی جدوجہد اور تحریک واجب اور عبادت کا درجہ رکھتی ہے؟

۳-غلبۂ اسلام کی تحریک اور مسلم مفادات کی پاسبانی کے لئے سیاسی جدو جہد دین کا حصہ ہے؟

۴-زکوۃ کی مد ’فی سبیل اللہ‘ کے تحت غلبۂ اسلام کی جدوجہد اور نظام اسلامی کے نفاذ کی تحریک پر اخراجات شرعی طور پر جائز ہیں؟

۵-زکوۃ کی مد ’مؤلفۃ القلوب‘ کے تحت اسلام اور اسلامی مفادات کے لئے اسلام کے تئیں نرم گوشہ رکھنے والے افراد، جماعتوں اور تحریکوں کی مالی معاونت کی جاسکتی ہے،نیز مسلم لیڈران وعلماء جو غریب نہ ہوں ان کی منافقت اور ان کے شروفتنہ سے بچنے کے لئے ان کو بطورتالیف قلب زکوۃ کی رقم دی جاسکتی ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱،۲-اقامت دین کے لئے قوت نافذہ ضروری نہیں ہے، اپنے طور پر استطاعت کے مطابق اقامت دین کے لئے جدوجہد ضروری ہے۔

۳-یہ بلاشبہ دین کا حصہ ہے۔

۴-زکوۃ کی رقم سے فی سبیل اللہ کے تحت مذکورہ بالاکاموں پرخرچ کرنادرست نہیں ہے،فی سبیل اللہ سے مرادمجاہدین ہیںجہاں عملا جہادہورہاہووہاں مجاہدین پرزکوۃ کی رقم صرف کی جاسکتی ہے۔ (۱)

۵-مؤلفۃ القلوب منسوخ ہے، زکوۃ سے اس مد کے تحت ان پر خرچ نہیں کیا جاسکتا ۔

تحریر: محمدظہور ندوی