مسافت کا اعتبار کہاں سے ہوگا؟

مسافت کا اعتبار کہاں سے ہوگا؟
نوفمبر 10, 2018
جائے پیدائش میں قصر کرے گا؟
نوفمبر 10, 2018

مسافت کا اعتبار کہاں سے ہوگا؟

سوال:۱-جولوگ بمبئی، کلکتہ یا دہلی جیسے بہت وسیع وعریض شہروں میں بستے ہیں وہ جب اپنی رہائش کے مقام سے باہر جائیں گے تو مسافت قصر ان کے مقام رہائش سے شمار ہوگی یا اس شہر کی سرحد سے؟

۲-دہلی جو ایک شہر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک صوبہ بھی ہے اور اس کے کئی ضلع ہیں،پھر ضلعوں کے بعد بھی ذیلی حصے ہیں۔یہاں کا باشندہ جب باہر جائے گا تو دہلی کی سرحد (بارڈر)سے مسافت ملحوظ ہوگی یا ضلع کی سرحد سے ، یا جس خاص حصہ یا کالونی، یا علاقہ میں رہتا ہے وہاں سے۔

(۱)عن ابن عباس قال جعل الناس یسئلونہ عن الصلاۃ فقال:کان رسول ﷲ ﷺ إذا خرج من أہلہ لم یصل إلا رکعتین حتی یرجع الیہم۔مسند أحمد ج۱،ص:۲۴۱حدیث نمبر:۲۱۵۹،قال شعیب الأرناؤط:اسنادہ صحیح رجالہ ثقات رجال الشیخین غیر سعید بن شفی۔

(۲)عن أبی ہریرۃ قال سافرت مع رسول ﷲ ﷺ و أبی بکر وعمر کلھم صلی من حین خرج من المدینۃ الی أن یرجع الیھا رکعتین فی المسیر والمقام بمکۃ۔مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ج۲،ص:۱۸۵،حدیث نمبر:۲۹۴۶،قال الھیثمی:رواہ أبویعلی والطبرانی فی الأوسط ورجال أبی یعلی رجال الصحیح۔

قولہ ’من جاوز بیوت مصرہ مریدا سیرا وسطا ثلاثۃ أیام فی بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباعی‘بیان للموضع الذی یبتدأ فیہ القصر۔البحرالرائق،ج۲،ص:۲۲۶

۳-مثلاً میں بستی نظام الدین میں رہتا ہوں یہاں سے دہلی کی سرحد کہیں ۳۰کلو میٹر ہے، کہیں کم وبیش اس سے زیادہ،اب میں جب باہر جاؤں گا تو حضرت نظام الدین سے سفر کی مسافت شمار کروں گا یا ۳۰ کلو میٹر آگے صوبہ دہلی کی سرحد سے؟ یہی سوال واپسی کے متعلق ہے کہ دہلی کی سرحد میں داخل ہوتے ہی مقیم ہوجاؤں گا یا بستی نظام الدین کے حدود میں داخل ہونے کے بعد؟

۴-بعض مفتیان کرام دہلی کی سرحد کو معیار مانتے ہیں، بعض دہلی کے ضلع کی سرحد کو، بعض حضرات کارپوریشن کے ہر حصہ کو ایک مستقل آبادی قرار دیتے ہیں، لیکن جو بھی رائے قائم کی جائے اس کا مستدل بہرحال ضروری ہے۔

ھــوالــمـصــوب:

۱-نکلنے کی جگہ سے مسافت قصر کا اعتبار ہوگا۔

۲-جہاں پررہتاہے وہیں سے مسافت شروع ہوگی۔

۳-دہلی کی ابتدائی آبادی میں داخل ہونے سے مسافت قصر ختم ہوجائے گی(۱)

۴-دہلی کی آبادی کی انتہاء کو معیار ماناجائے گا(۲)

تحریر:محمدمستقیم ندوی                تصویب: ناصر علی ندوی