سفر میں دونمازوں کوجمع کرنے کاحکم

 سسرال میں عورت قصرے کرے گی ؟
نوفمبر 10, 2018
حج میں قصرو اتمام کا مسئلہ
نوفمبر 10, 2018

سفر میں دونمازوں کوجمع کرنے کاحکم

سوال:ایک شخص دہلی سے سفر کررہا ہے اور مغرب کی نماز کے وقت عشاء کی جمع کرتا ہے جبکہ وہ عشاء کے وقت میں اپنی منزل پر پہنچ جائے گا۔ کیا ایسی صورت میں کسی بھی امام کے نزدیک یہ فعل جائز ہوگا، اور نماز جمع کرنے کی ایسی صورت میں گنجائش ہوگی؟ایسی صورت میں قابل ترجیح عمل کیاہوگا۔ جمع یا منزل پر نماز کی ادائیگی؟

ھــوالــمـصــوب:

احناف کے نزدیک جمع بین الصلوتین مطلق ناجائز ہے(۱)البتہ حالت سفر میں عذرشرعی (جان ومال یا چوری کا خوف ہو) کے وقت جمع صوری جائز ہے، کہ پہلی نماز کو اس کے اخیروقت میں اور دوسری کو اول وقت میں ادا کرے(۲) مذکورہ مسافر کے لئے صورت مسؤلہ میں جمع درست نہیں ہے اور عشاء کی نماز کا وقت سے قبل ادائیگی کی بنا پر اعادہ واجب ہے۔ ردالمحتار میں ہے:

المسافر إذا خاف اللصوص أو قطاع الطریق ولاینتظرہ الرفقۃ جاز لہ تاخیرالصلوۃ لأنہ بعذر ولوصلی بھذا العذر بالإیماء وھو یسیر جاز(۳)

(۱)ولاجمع بین فرضین فی وقت بعذرسفر ومطرخلافاً للشافعی ومارواہ محمول علی الجمع فعلاً لاوقتاً۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۴۵

(۲)کان النبی ﷺ اذا ارتحل قبل أن تزیغ الشمس أخر الظہر الی وقت العصر ثم نزل فجمع بینھما فاذا زاغت صلی الظھر ثم رکب۔صحیح البخاری،کتاب تقصیرالصلاۃ،باب یؤخرالظہر الی العصر اذا ارتحل،حدیث نمبر:۱۱۱۱،صحیح مسلم،کتاب المسافرین،باب جواز الجمع بین الصلاتین فی السفر،حدیث نمبر:۱۶۵۹

(۳)ردالمحتار،ج۲،ص:۴۶

تاہم امام شافعی علیہ الرحمہ کے نزدیک حالت سفر میں جمع بین الصلوتین مطلق جائز ہے،نیز امام مالک وحنبل بھی بوقت عذر جمع کو درست قرار دیتے ہیں (۱)

مذکورہ صورت میں مسافر کے لئے منزل پر نماز عشاء کی ادائیگی درست ہوگی جبکہ وہ نماز عشاء کے وقت میں وہاں پہنچ جائے گا اور وہ اتمام کرے گا۔

تحریر: محمدطارق ندوی      تصویب:ناصر علی ندوی