اگرماگرمسافر چارکعت نماز پڑھادے؟

اگرمسافر چارکعت نماز پڑھادے؟
نوفمبر 10, 2018
اگرماگرمسافر چارکعت نماز پڑھادے؟
نوفمبر 10, 2018

اگرمسافر چارکعت نماز پڑھادے؟

سوال:ایک شخص عالم وحافظ ہیں اور امامت بھی کرتے ہیں، ہم لوگ ان کے ساتھ لکھنؤ سے لکھیم پور ایک بارات میں بذریعہ بس جارہے تھے ، جہاں کی دوری تقریباً ۱۲۰ کلومیٹر ہے۔ اسی دن بارات کو لکھنؤ واپس بھی ہونا تھا، راستہ میں ظہر کی نماز تقریباً ۵۰ کلو میٹر کی دوری طے کرنے کے بعد مولانا کی امامت میں نماز پڑھی۔ مولانا نے چار رکعت فرض نماز پڑھائی، میں نے کہا کہ دورکعت نماز قصر پڑھانا چاہئے تھا۔ مولانا نے فرمایا قصر نہیں ہے۔ اگر تین دن کا قیام وہاں ہوتا تو قصر پڑھی جاتی۔ نماز میں نے ٹھیک پڑھائی ہے۔ اس کے بارے میں علماء دین کیافرماتے ہیں۔ مولانا آج بھی اپنی بات پر قائم ہیں۔ کیا ہم لوگوں کو نماز قصر دو بارہ پڑھنا پڑے گی، یا امام صاحب کا عمل صحیح ہے یا غلط؟

ھــوالــمـصــوب:

مولاناکی بات شرعاغلط ہے،قصرکرناچاہیے،قصرنہ کرنے کی صورت میں قضاء کرناضروری ہے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی  تصویب:ناصر علی ندوی