تملیک کے بعدمدرسہ کے لئے برتن اوررجسٹرخریدسکتے ہیں؟

تملیک کی صورت
نوفمبر 30, 2022
غیراقامتی مدارس کے لئے زکوۃ وصول کرناکیساہے؟
نوفمبر 30, 2022

تملیک کے بعدمدرسہ کے لئے برتن اوررجسٹرخریدسکتے ہیں؟

سوال:چھندواڑہ میں اہل حق کا کوئی مدرسہ قائم نہیں ہے، جس میں طلبہ دینی تعلیم حاصل کرسکیں اور حافظ وعالم بن سکیں، اور نہ ہی کوئی عالم حافظ ہیں، گزشتہ رمضان المبارک میں بعد مشورہ قیام مدرسہ کے لئے چند اشخاص نے زکوۃ کی کچھ رقم جمع کی ہے تاکہ ایک دینی ادارہ وجود میں آئے، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ :

۱-زکوۃکی رقم کے علاوہ قیام مدرسہ کے شروعات میںکوئی مال دستیاب نہ ہوسکے تواس صورت مذکورہ میں زکوۃ کے رقوم سے مدرسہ کے ضروریات کے لئے برتن، رجسٹر، رسیدات، بعد تملیک خریدنا درست ہے یا نہیں؟

۲-شریعت مطہرہ میںتملیک کا حکم شرعاً ہے یا نہیں؟اگر ہے تو اس کی صورت کیا ہے؟

۳-جب کہ مدرسہ میں زیادہ تررقم زکوۃ، فطرہ، چرم قربانی کی ہوتی ہے، عام صدقہ نافلہ وعطیہ بہت ہی کم ہوتاہے تو صورت مذکورہ میں کس طرح مدرسہ کی ضروریات کو پورا کریں؟

۴-مدرسہ میں غریب ونادار اور مالدار دونوں طرح کے طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں تو ان کے طعام کا کس طرح اور اساتذہ کے طعام کا کس طرح انتظام کریں؟

ھــوالمصــوب:

۱-دریافت کردہ صورت میں تملیک کے بعد زکوۃ کی رقم سے برتن اور رجسٹر وغیرہ خریدنا درست ہے۔(۱)

۲-زکوۃ کی ادائیگی کے لئے تملیک ضروری ہے، بدائع الصنائع میں زکوۃ کے ارکان کے بیان میں ہے :

ھو إخراج جزء من النصاب إلی اللہ تعالی وتسلیم ذلک إلیہ یقطع المالک یدہ عنہ بتملیکہ من الفقیر۔(۱)

یعنی فقیر کو اس کا مالک ومختار بنادینا ہی تملیک ہے۔

۳-اس کی صورت یہ ہے کہ پہلے کسی فقیر کو مالک بنایا جائے، پھر فقیر کی اجازت سے ضروریات مدرسہ پوری کی جائیں۔(۲)

۴-مدرسہ میں جو طلباء غنی ہیں، ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھانے کی فیس ادا کریں(۳)، جہاں تک اساتذہ کا تعلق ہے توان کے کھانے کانظم زکوۃ کی رقم کے علاوہ سے کرناضروری ہے، کھانا مشترک ومخلوط تیار کیا جاسکتا ہے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی