اضافی تنخواہ کے ساتھ انعام

ناظم مدرسہ کے معاون کے اخراجات کس پر؟
نوفمبر 30, 2022
غلط طریقہ پرحاصل کی گئی چندہ کی رقم کوکیاکریں؟
نوفمبر 30, 2022

اضافی تنخواہ کے ساتھ انعام

سوال:۱۔ایک شخص ایک مدرسہ کا باضابطہ باتنخواہ مدرس ہے، جملہ چھٹیوں کے ایام کی بھی تنخواہ اسے ملتی ہے، پھر مدرس مذکور کو مدرسہ کی مالیات کی وصولی کے لئے بھی بھیجا جاتا ہے، رمضان وغیررمضان میں مدرس موصوف کے ذریعہ وصول شدہ رقم میں سے وصولی خرچ وضع کرنے کے بعد دس، یا پندرہ فیصد روپے بطور انعام برائے ہمت افزائی دیئے جاتے ہیں،کیا یہ صورت صحیح نہیں ہے؟

۲۔ انعام (برائے ہمت افزائی) کی صورت میں ہرمدرس کوشش کرتا ہے کہ اس کی وصولی زیادہ سے زیادہ ہوتا کہ اس کو انعام بھی زیادہ ملے۔ رمضان کی چھٹی کی تنخواہ کے ساتھ مزید ڈبل تنخواہ برائے وصولی دیے جانے کی صورت میں مدرس مطمئن ہوتا ہے کہ وصولی ہو نہ ہو مہینہ باہر گذرگیا، تنخواہ ملنی ہی ملنی ہے، ایسی صورت میں بسااوقات مدرسہ کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

۳۔اگرفیصدی انعام دینے کی صورت صحیح نہیںہوتی ہے تو ڈبل تنخواہ کے علاوہ ایسی کیا صورت ہوسکتی ہے جس سے مدرس کی ہمت افزائی بھی ہوسکے اور مدرسہ کا بھی نقصان نہ ہو اور مدرس کو حق المحنت بھی مل سکے۔

ھــوالمصــوب:

۱-مذکورہ صورت میں بطور انعام کچھ فیصد متعین کرنا درست ہوگا۔

۲-رمضان کی تعطیل میں چندہ وصولی کاکام کرنے والے اساتذہ یاکارکنان کوڈبل تنخواہ دینااسی وقت درست ہوگاجب کہ وہ کوشش کرکے چندہ میں اضافہ کریں،اوران کی تنخواہ کے بعدبھی مدرسہ کومعتدبہ مقدارمیں رقم بچ جائے۔

جوحضرات وصولی کے نام پرباہروقت گزارکرڈبل تنخواہ لیناچاہتے ہیں اوران کے بارے میں یہ ثابت ہوجائے کہ وہ اضافی چندہ کی سنجیدہ کوشش نہیں کرتے توانہیں ڈبل تنخواہ دینادرست نہیں ہوگا۔

۳-بہتر صورت یہ ہے کہ چھٹیوںکے ایام کی تنخواہ کے علاوہ ایام کارکردگی کے بقدر تنخواہ دے کر کچھ فیصد بطور انعام دے دیا جائے۔

تحریر:محمد مستقیم ندوی                 تصویب:ناصر علی