جنتریوں اور جدید تحقیق کے درمیا ن فرق

ﷲ تعالی کے لئے مذکر صیغہ کا استعمال
أكتوبر 23, 2018
علماء کے وارث ہونے کا مطلب
أكتوبر 29, 2018

جنتریوں اور جدید تحقیق کے درمیا ن فرق

سوال :قومی آواز میں شائع مراسلہ میں تحریر ہے کہ مولانا سید علی زینبی ؒکی جنتری میں اور تحقیق جدید میں کافی فرق ہے ،اور کئی مفتیوں نے اعلان بھی کردیا ہے کہ اس قدیم جنتری میں کافی فرق پایا جاتا ہے ۔ 1-کیا مذکورہ علماء کرام کا زینبی صاحب کی اسلامی جنتری کو منسوخ کرنے کا اعلان کرنا صحیح ہے ؟ ۲-مولانا سید علی زینبی ؒکی جنتری نافذالعمل ہے یا نہیں ؟ ۳-اسلامی جنتریوں کے درمیان باہم ۲،۳منٹ کا فرق ہوجانا قابل اعتبار ہے ؟ ۴-کسی جنتری کی صحت یا غیر صحت کا حکم کب دیا جا ئے گا ؟ ۵-امور عبادت میں ایک عادل پر اعتماد کرلینا شریعت میں معتبر ہے یا نہیں؟ اگر معتبر ہے اور بعد میں کسی یقینی یا زیادہ قابل وثوق شرعی ذریعہ سے عادل کی غلطی ثابت ہوجائے تو اس کا تدارک جائزہوگا یا نہیں ؟ ِ

ھوالمصوب:

صورت مسؤلہ میں ایک بات ذہن نشیں کرنے کی ہے، وہ یہ کہ اسلام ایک فطری اور آسان بنیادوں پر قائم مذہب ہے،جوکہ عالم وجاہل دونوں طرح کے انسانوں کو ایک طرح پر مخاطب کرتا ہے ،جس کے اندر دور دور سے بھی تصنع وتکلف کی آمیزش نہیں ہے ،حساب وکتاب کے ذریعہ یا اونچی عمارتوں پر یا موجودہ زمانہ میں فضا میں اڑ کر سائنسی آلات سے مشاہدہ کرکے اپنی عبادت کا وقت مقرر کرنا اور ا س کو حرف آخرقرار دینا اسلامی شریعت کی سادگی کے خلاف ہے ،حضور ﷺ کا ارشاد ہے : نحن أمۃ أمیون لا نحسب ولانکتب الشھر ھکذا وھکذا وھکذا(1) اور آپ ﷺ نے رویت ہلال کے بارے میں بھی فرمایا: صوموا لرویتہ وأفطروا لرویتہ (1) اس فطری حکم پر جمہور امت کا عمل ہے ،نہ آپ نے تقویم کا سہارا لیا اور نہ جمہور امت نے ،پس سادگی کے ساتھ عبادت کے لئے مسلمان جو صور ت اپنا سکتے ہیں اسی کے وہ شرعا مکلف ہیں ،تقویمی حساب ایک تخمینی حساب ہے ،لہذا کسی تخمینی حساب کو قطعی سمجھ لینا بہت بڑی بھول ہے ،ہاں اس تخمینی حساب کو اپنے سادہ طریقوں کا موید پاکر اس پر عمل کرنے میں کچھ مضائقہ نہیں ،مندرجہ بالا تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے جواب مندرجہ ذیل ہیں۔ 1،۲-کسی تخمینی جنتری سے کسی تخمینی جنتری کو منسوخ کرنا درست نہ ہوگا ،جب کہ ایک زمانہ سے عوام وخواص سے ایک تخمینی جنتری (زینبی والا)کو تلقی بالقبول حاصل ہے ،لہذا اس کی تردید میں کوئی دینی فائدہ تو نظر نہیں آتا بلکہ مسلمانوں کے درمیان خواہ مخواہ اختلاف وانتشار پیدا ہوگا ،ہم کو اس طرح کے امور سے بچنا چائیے۔ ۳-اسلامی زینبی جنتری اگر چہ تخمینی ہی ہے ،لیکن زینبی ؒصاحب نے احتیاط کو ملحوظ رکھتے ہوئے تیار کیا ہے،لہذا دوسری جنتریوں سے دو تین منٹ کا فرق ہوسکتا ہے،اور مزید احتیاط کے لئے وہ صورت اپنائی جا سکتی ہے،جس میں دونوں پر عمل ہوجائے ۔ ۴-کسی جنتری کو قطعی غیر صحیح اسی وقت کہا جائے گا جب کہ ہمارا عمومی مشاہدہ یا قطعی دلائل اس کے خلاف ہو ۔ ۵-وہ امور دینیہ جس کی بنیاد شہادت پر نہیں ہے ایک عادل کی خبر پر اعتماد کرنا درست ہے،بعد کو اگر یقینی طور پر غلطی کا علم ہوجائے تو اس کا تدارک کیا جا ئے گا ۔ تحریر: ناصر علی