نمازکے بعدمصافحہ اوردعامیں الفاتحہ

نماز کے بعد مصافحہ کرنا
نوفمبر 10, 2018
دعا میں ان ﷲ وملائکتہ پڑھنے کا التزام
نوفمبر 10, 2018

نمازکے بعدمصافحہ اوردعامیں الفاتحہ

سوال:بعد نماز جمعہ امام ومصلیان کی فوری دعائیں ہوتی ہیں ، پھر سنتوں کے بعد تمام مصلیان رکے رہتے ہیں اور پھر دوسری دعائیں ہوتی ہیں، جس کے آخر میں الفاتحہ پڑھ کر بلند آواز سے درود پڑھتے ہیں؟ پھر امام صاحب سے مصافحہ ومعانقہ کرتے ہیں۔

۱-کیا یہ دوسری دعاء قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔

۲-اس پر کون کون صحابیٔ رسول نے عمل کیا۔ اگر صحابۂ کرام کے کچھ نام ہوں تو لکھیں۔ حدیث کی کس کتاب میں ہے وہ بھی واضح کریں۔

==     اعلم أن المصافحۃ مستحبۃ عند کل لقاء وأما مااعتادہ الناس من المصافحۃ بعد صلاۃ الصبح والعصر فلا أصل لہ فی الشرع علی ھذا الوجہ۔ ردالمحتار،ج۹، ص:۵۴۷

(۱) قا ل ابن الحاج من المالکیۃ فی المدخل إنھا من البدع وموضع المصافحۃ فی الشرع إنما ھو عند لقاء المسلم لأخیہ لا فی أدبار الصلوات فحیث وضعھا الشرع یضعھا فینہی عن ذلک ویزجرفاعلہ لما أتی بہ من خلاف السنۃ۔ ردالمحتار،ج۹،ص:۵۴۸

(۲)و نقل فی تبیین المحارم عن الملتقط: أنہ تکرہ المصافحۃ بعد اداء الصلاۃ بکل حال لأن الصحابۃ رضی اﷲ عنھم ما صافحوا بعد اداء الصلاۃ ولأنھا من سنن الروافض۔ ردالمحتار، ج۹،ص:۵۴۷

۳-بدعت پر عمل کرنا کیسا ہے؟

۴-مصافحہ ومعانقہ پر تفصیل سے بحث کریں۔

ھــوالــمـصــوب:

فاتحہ پڑھ کر دعا کرنا یا دعا کرنے کے بعد الفاتحہ کہنا احادیث سے ثابت نہیں ہے۔ مذکور عمل منکر اور احادیث کے خلاف ہے۔ آنحضرت ﷺ کے کسی فرمان اور صحابہ کرامؓ کے عمل سے اس کا ثبوت نہیں ہے۔

۱-قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے۔

۲-مذکور عمل کسی صحابی سے ثابت نہیں ہے۔

۳-بدعت پر عمل کرنا گمراہی ہے۔ حدیث شریف میں ہے:

عن عائشۃؓ عن النبی ﷺ من أحدث فی أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد (۱)

حدیث میں ہے:

وإیاکم والأمور المحدثات فان کل بدعۃ ضلالۃ(۲)

۴-مصافحہ ومعانقہ فی نفسہ ایک قسم کی عبادت اور آپس میں محبت وتلاطف کا ایک ذریعہ ہے اور اس کی فضیلت میں احادیث وارد ہوئی ہیں، لیکن اس کا ایک محل ہے، اسی محل میں اس پر عمل کا ثواب ہے ۔ملاقات کے وقت ،لیکن جن صورتوں میں نبی اکرم ﷺ سے ثابت نہیں ہے تو پھر ایسے موقعوں پر کرنا بدعت شمار ہوگا:

ثم إذا صلوا یتصافحون فأین ھذا من السنۃ المشروعۃ ؟لھذا صرّح بعض علمائنا بأنھا مکروھۃ حینئذ وإنھا من البدع المذمومۃ(۳)

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصرعلی ندوی