نمازا وردعاسے متعلق چندسوالات

ایک لاکھ نمازکی منت
نوفمبر 10, 2018
عشاء ووترپڑھنے کے بعدمعلوم ہواکہ عشاء کی نماز نہیں ہوئی؟
نوفمبر 10, 2018

نمازا وردعاسے متعلق چندسوالات

سوال:۱-دیکھا جاتا ہے کہ لوگ پاجامہ اور پینٹ ٹخنوں سے نیچے بنواتے ہیں مگر نماز کے وقت دو تین بار لپیٹ کر ٹخنے سے خوب اوپر کرلیتے ہیں، کیا نماز کے لئے یہ پابندی خاص طور پر ہے جبکہ اس طرح لپیٹنے سے ہیئت اور ہی بگڑ جاتی ہے۔ کیا ٹخنے سے نیچے رہنے پر نماز فاسد ہوجاتی ہے؟

۲-ایک صاحب نے بیان کیا کہ ایک صحابیؓ ہر وقت نماز واذکار میں مسجد ہی میں رہتے تھے۔ گھر گئے تو کچھ کھانے کو نہ تھا۔ چکی پر پڑھ کر پھونک دیا تو چکی چلنے لگی اور لگاتار آٹا گرنے لگا۔ اگر وہ چکی کو نہ روکتے تو قیامت تک چکی چلتی رہتی اور آٹا گرتا رہتا۔ کیا یہ واقعہ حدیث میں ہے؟

۳-ایک صاحب نے کہا کہ مسجد حرام میں نماز پڑھنے کا ایک لاکھ کا ثواب، مسجد نبویؐ میں پچاس ہزار کا،اورﷲ کی راہ میں نکلنے پر نماز کا ثواب ستّر لاکھ کا ہے۔

۴-امام نے نماز پانچ منٹ میں پڑھائی اور بعد نماز اجتماعی دعا ۸ منٹ میں کی۔ یہ طریقہ احادیث سے ہے؟ کیا وعظ ونصیحت کے بعد ۲۰،۳۰ منٹ تک بآواز بلند اجتماعی دعا حدیث سے ثابت ہے؟

۵-کیا مصیبت کے وقت بعد نماز عصر تمام مصلّیوں کو لے کر اجتماعی طور پر دانوں کوایک ایک لے کر تسبیح پڑھنا حدیث سے ہے؟

۶-کیا غروب آفتاب سے پہلے دس پندرہ منٹ تک ہاتھ اٹھاکر دعاء مانگنا

(۱)بدائع الصنائع،ج۴،ص:۲۴۳

حدیث سے ثابت ہے؟ جبکہ ایک دوسرے کو دیکھ کر سارے مصلی ہاتھ اٹھاکر دعا میں مشغول ہوجاتے ہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-ٹخنوں سے نیچے پائجامہ پہننا نماز اور غیرنماز دونوں صورتوں میں مکروہ ہے(۱)البتہ نماز مع الکراہت ہوگی،ایسا شخص گناہ کا ارتکاب کررہا ہے۔ اسے چاہئے کہ اپنے اس طرز عمل کو ترک کر دے ۔

۲-میری نظر سے ایسی حدیث نہیں گزری۔

۳-مسجد حرام اور مسجد نبویؐ میں نماز پڑھنے کی فضیلت تو احادیث میں وار دہے(۲)اور ﷲ کے راستہ میں نکلنے پر نماز کے ثواب کو اضعاف مضاعفہ بتلاناصحیح روایتوں سے ثابت نہیں ہے۔

۴-نماز کے بعد دعا کا ثبوت احادیث سے ملتاہے(۳)لیکن دعا میں اتنی طوالت کہ سنت میں تاخیر ہوبہتر نہیں ہے،وعظ ونصیحت کے بعد دعا کرسکتے ہیں(۴)البتہ اس دعا میں شرکت ضروری نہیں جس کا دل نہ چاہے وہ جاسکتا ہے۔

۵-اس طرح متعین طورپردعاکرناحدیث سے ثابت نہیں ہے،البتہ ایساکرناجائزہے،التزام ضروری نہیں ہے۔

۶-احادیث میں غروب شمس کے وقت صائم کی دعا اور جمعہ کے روزکسی وقت قبولیت کے وقت کا

(۱)لاینظر ﷲ یوم القیامۃ إلی من جرّ إزارہ بطراً۔ صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب من جر ثوبہ من الخیلاء،حدیث نمبر:۵۷۸۸۔لایجوز السدل فی الصلاۃ ولافی غیرھا للخیلاء ولغیرھا خفیف لقول النبی لأبی بکر……۔ فتح الباری، کتاب اللباس،ج۱،ص:۳۲۴

(۲) صلاۃ فی مسجدی ھذا خیرمن ألف صلاۃ فیما سواہ إلاالمسجد الحرام۔صحیح البخاری،کتاب فضل الصلاۃ، باب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ،حدیث نمبر:۱۱۸۹

(۳)عن أبی أمامۃ قال: قیل یارسول ﷲ ﷺ أی الدعاء أسمع ،قال جوف اللیل الآخر ودبرالصلوات المکتوبات۔جامع الترمذی، ابواب الدعوات،حدیث نمبر:۳۷۳۰

(۴)من قال سبحان ﷲ وبحمدہ سبحان ﷲم وبحمدک أشھد أن لا الہ الا أنت أستغفرک وأتوب الیک فقالہا فی مجلس ذکر کانت کالطابع یطبع علیہ ومن قالہا فی مجلس لغو کانت کفارۃ لہ۔المستدرک علی الصحیحین ،کتاب الدعاء والتکبیر حدیث نمبر:۱۹۷۰،قال الحاکم:ہذا حدیث صحیح علی شرط مسلم ولم یخرجاہ۔

تذکرہ ملتا ہے (۱)ان احادیث سے اس بات کا ثبوت ملتاہے کہ غروب شمس کے وقت دعاکرسکتے ہیں ۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی