نابینا قرآن کس طرح پڑھے؟

سورہ توبہ کے شروع میں بسم ﷲ نہ لکھنے کی وجہ
أكتوبر 30, 2018
قرآن کا احترام
أكتوبر 30, 2018

نابینا قرآن کس طرح پڑھے؟

سوال :ایک خطبہ میں ایک مولوی صاحب نے لفظ’اقرأ‘کی وضاحت کرتے ہوئے قرات کی اہمیت میں یہ بتایا کہ قرآن کا پڑھنا ہر ایک پر فر ض ہے،اگر کسی کو پڑھنا نہ آتا ہو تو کسی پڑھنے والے کو قریب بٹھاکر دو دو چارچار الفاظ سن کر ان کو دھرائے ،اور اسی طرح پو را قرآن زندگی میں کم از کم ایک بار تو پڑھنا ہی چاہیے ،اسی طرح اگر کوئی نابینا ہے تو اسے بھی کسی جانکار کی مدد سے قرآنی الفاظ دھراتے ہوئے الفاظ کے نیچے اپنی انگلی گھما کر پورے قرآن کو ختم کرنا چاہیے ،مولوی صاحب کی یہ بات کہاں تک درست ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

ہرمسلمان کو قرآن شریف پورا پڑھنا بلکہ پوری زندگی میں با ر بار اور سمجھ سمجھ کر پڑھتے رہنا چاہئے، لیکن اگر کوئی شخص پڑھا لکھا نہیں ،یا نا بینا ہے تو اس کو کوشش کرتے رہنا چائیے ،پھر اپنی کوشش اور شوق کے بقدر جتنا پڑھ سکے وہی کا فی ہے : فاقرؤا ما تیسر من القرآن(۲) اور قرآن پڑھتے وقت نسخہ کا سامنے ہونا یا اس کو دیکھنا ضروری نہیں ہے ،بلکہ سن کر یا یاد کرکے بھی پڑھا جا سکتا ہے ،یہ ضرورہے کہ قرآن کی طرف نظر کرنا بھی باعث اجر ہے ،لیکن نابیناپر الفاظ کے نیچے اگلی گھما کرپورے قرآن کو ختم کرنے کو لازم قرار دینا صحیح نہیں ہے : لا یکلف ﷲ نفسا الا وسعہا(1) حضور ﷺ نے فرمایا کہ’’ آسانی پیدا کرو مشکل نہ پیدا کر و‘‘(۲) ِ
تحریر :محمد طارق ندوی

تصویب : ناصر علی ندوی