نمازعید کے بعد دعا

 نمازعید کے بعد دعا
نوفمبر 10, 2018
نمازعید کے بعد دعا
نوفمبر 10, 2018

 نمازعید کے بعد دعا

سوال:عیدالفطر کے دن ایک مولاناصاحب نے عید کی نماز سے پہلے تقریر کے درمیان یہ فرمایا کہ آج عید کی نماز کے بعد دعا نہیں ہوگی۔ مذکور مولانا ہرعید میں خطبہ کے بعد دعا کرتے تھے اب شہر میں شور ہوگیا ہے کہ مولانا اب تک دعا کرواتے رہے اب کیوں منع کرتے ہیں۔ لہذا اب شہر میں ایک اہم مسئلہ برپا ہوگیا ہے۔ الغرض عیدین کے موقع پر دعا کرنی چاہئے یا نہیں؟ محل دعا کیا ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

نماز عیدین کے بعد دعا مانگنا ان احادیث کے عموم سے ثابت ہے جن میں عام طور سے مطلقاً نمازوں کے بعد دعامانگنا ثابت ہے (۱)اس عموم میں عیدین کی نماز بھی شامل ہوگی۔ لہذا راجح یہی ہے کہ دعا بعد نماز عیدین مستحب ہے، بعض مفتیوں نے اس بنا پر بدعت کہاہے کہ عیدین کی نماز کے بعد صراحۃً دعا کا ذکر نہیں ملتا ۔

احادیث سے سب نمازوں کے بعد دعا ہونا ثابت ہے، لہذا اس کو اس پر محمول کیا جائے گا کیوں کہ جب کلیۃ استحباب دعاکا نمازوں کے بعد ثابت ہوگیا تو اب یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر ہرنماز کے بعد تصریح وارد ہو۔ اکابر دیوبند کا بھی معمول عیدین کی نماز کے بعد دعا مانگنے کا ہے۔ مذکورہ مولوی صاحب اور جمیع مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس معمولی سے مسئلہ کو وجہ نزاع نہ بنائیں، مولوی صاحب کو مصلحتاً ایسا نہ کرنا چاہئے تھا کہ کیوں کہ مسلمانوں کے درمیان اس سے افتراق کا اندیشہ ہے، عوام کو اپنے ذہن میں یہ حقیقت بھی رکھنی چاہئے کہ نماز کے بعد دعا جزء نماز نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ مستحب ہے اور ترک مستحب گناہ نہیں ہے۔ اگر کسی موقع پر امام دعا نہیں مانگتا ہے تو عوام اپنے طور پر دعا مانگ سکتے ہیں ، امام کو دعا کروانے پر مجبور کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

تحریر:محمد مستقیم ندوی               تصویب: ناصر علی ندوی