سوال:امام صاحب نے نماز عیدالاضحی کی پہلی رکعت میں ثنا کے فوراً بعد قرأت شروع کردی، ۳زائد تکبیریں بھول گئے، دوسری رکعت میں قرأت کے بعد ۳ زائد تکبیروں کے بدلے چھ تکبیریں کہیں اور دونوں رکعتوں میں کسی نے لقمہ نہیں دیا جس سے غلط فہمی پیدا ہوگئی۔ مقتدی حضرات قیام ، رکوع اور سجدہ میں چلے گئے۔ مقتدیوں کے اصرار پر امام نے نماز دوبارہ پڑھائی۔
۱-پہلی جماعت امام اور مقتدیوں میں سے کس کی ہوئی؟
۲-دوسری جماعت ضروری تھی یا نہیں؟
۳-اگر ضروری تھی تو امامت پہلے امام کو کرنی تھی یا دوسرے امام کو کرنی چاہئے تھی؟
۴-دونوں جماعتوں میں کون سی جماعت واجب عیدالاضحی ہوئی اور کون سی نفل؟
ھــوالـمـصـــوب:
دریافت کردہ صورت میں امام اور ان مقتدیوں کی نماز ہوگئی جنہوں نے قیام، رکوع اور قعود میں امام کی اقتداء کی ہے۔
۲،۳- دوسری جماعت کی ضرورت نہ تھی۔
۴-اول جماعت سے واجب ادا ہوگیا،البتہ جولوگ پہلی جماعت میں شریک نہیں تھے بلکہ دوسری جماعت میں شامل ہوئے ،ان کی نمازنہیں ہوئی۔
تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی