سوال:درمیان نماز امام قرأت جہری میں آیت سجدہ ٔتلاوت کرجائے تو کیا اس وقت سجدہ واجب ہوتا ہے یا نہیں، نیز اگر امام یہ کہے کہ میں نے سجدۂ تلاوت رکوع میں کرلیا ہے تو کیسا ہے؟
(۱) درمختار مع الرد،ج۲،ص:۵۸۳
(۲) ولولم یسجد ورکع ونوی السجدۃ یجزیہ قیاساً وبہ نأخذ…… وذکرالإمام المعروف بخواھرزادہ أنہ إذا قرأ بعد آیۃ السجدۃ ثلاث آیات ینقطع الفور ولاینوب الرکوع عن السجدۃ۔الفتاویٰ الہندیۃ، ج۱،ص:۱۳۳
ھــوالـمـصـــوب:
اگر امام نے ایسی آیت سجدہ تلاوت کی جو وسط سورہ میں ہو تو افضل یہ ہے کہ آیت کی تلاوت کے بعد امام پہلے سجدہ کرے، پھر قیام کرکے سورہ مکمل کرکے رکعت پوری کرلے، لیکن اگر سجدہ نہیں کیا بلکہ آیت سجدہ کی تلاوت کے بعد رکوع کرلیا اور رکوع میں سجدہ کی نیت کرلی تو نیت کرلینے کی وجہ سے سجدہ کافی ہوجائے گا اور اگر آیت سجدہ پر قرأت ختم کردی تو افضل یہ ہے کہ رکوع کرے اور سجدہ کرے ،اگر رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت کرلی تو یہ سجدہ کیلئے کافی ہوجائے گی ،لیکن اگر نیت نہیں کی تو یہ سجدۂ تلاوت کیلئے کافی نہ ہوگا(۱)
تحریر:محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی