نماز جنازہ کے بارے میں وصیت کی حیثیت؟

نماز جنازہ کے بارے میں وصیت کی حیثیت؟
نوفمبر 11, 2018
اجتماعی نماز جنازہ
نوفمبر 11, 2018

نماز جنازہ کے بارے میں وصیت کی حیثیت؟

سوال:زید نے وصیت کی اپنی زندگی میں کہ جب میرا انتقال ہو تو میری نماز جنازہ ضیاء الدین پڑھائیں گے، اور میری نماز جنازہ بڑی مسجد میں پڑھی جائے اور جو وصیت کی ہے وہ ضیاء الدین کے مرید ہیں اور بریلوی ہیں، اور عالم بھی نہیں ہیں اور زید مرنے والے کا پوتا عالم بھی ہے اور جس کو وصیت کرکے گیا ہے وہ زید یعنی مرنے والے کا رشتہ دار بھی نہیں ہے،

(۱)وفی الکبریٰ المیت إذا أوصیٰ بأن یصلی علیہ فلان فالوصیۃ باطلۃ وعلیہ الفتویٰ۔الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۱۶۳

(۲) ولہ أی للولی ومثلہ کل من یقدم علیہ من باب أولیٰ الإذن لغیرہ فیھا لأنہ حقہ فیملک ابطالہ إلا أنہ إن کان ھناک من یساویہ فلہ…… المنع…… فان صلی غیرہ أی الولی ممن لیس لہ حق التقدم علی الولی ولم یتابعہ الولی أعاد الولی ولو علیٰ قبرہ إن شاء۔ درمختار مع الرد،ج۳،ص:۱۲۳

حالانکہ جب گھر میں پوتا عالم بھی ہو تو پوتے کو نماز جنازہ پڑھانا چاہئے اور اگر ضیاء الدین نماز جنازہ پڑھائیں گے تو تمام لوگ شریک نہیں ہوں گے، اور اگر زید مرنے والے کا پوتا نماز پڑھائے گا تو تمام متفق ہوکر نماز پڑھیں گے، تو کس کو حق حاصل ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

دریافت کردہ صورت میں وصیت باطل ہوگی اور نماز جنازہ ولی پڑھائے گا۔ فتاویٰ ہندیہ میں صراحت موجود ہے:

وللأقرب أن یقدم علی الأبعد من شاء فاذا غاب الأقرب فی مکان تفوت الصلوۃ بحضورہ فالأبعد أولیٰ…… وفی الکبری المیت اذا أوصی بأن یصلی علیہ فلان،الوصیۃ باطلۃ وعلیہ الفتویٰ کذا فی المضمرات(۱)

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی ندوی