نماز جنازہ کے بارے میں وصیت کی حیثیت؟

بیوی کے جنازہ کو کندھا دینا
نوفمبر 11, 2018
نماز جنازہ کے بارے میں وصیت کی حیثیت؟
نوفمبر 11, 2018

نماز جنازہ کے بارے میں وصیت کی حیثیت؟

سوال:ایک شخص نے اپنی زندگی میں ہی گاؤں کی مسجد کے امام کو اپنی نماز جنازہ پڑھانے کی وصیت کی تھی، مزید اپنے مرنے سے قبل مذکورہ امام صاحب ہی کو نماز جنازہ پڑھانے کے متعلق اپنی ڈائری میں تحریر کیا تھا اور اپنے گھروالوں کو بھی اسی کی تاکید کی تھی، لیکن جب ان شخص کا انتقال ہوگیا تو

(۱) الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۱۶۶

امام صاحب موصوف نے لوگوں سے میت کے اوپر حق کے متعلق معلوم کیا کہ اگر کسی صاحب کا میت پر کوئی حق ہو تو وہ آکر بتائے ۔ اسی اثناء میں ایک دوسرے عالم نے میت کی نماز جنازہ پڑھادی اوریہ عالم صاحب میت کے اقرباء میں سے بھی نہیں تھے، جن امام صاحب کو وصیت کی تھی انہوں نے نماز جنازہ تو ناپسندیدگی کے ساتھ پڑھ لی لیکن جنازہ کے پیچھے نہیں گئے اپنے گھر واپس آگئے؟

ھــوالــمـصــوب:

نماز جنازہ کی وصیت لازم نہیں ہوتی ہے(۱) میت کے ولی کو حق ہے کہ وہ خود نماز جنازہ پڑھائے یا کسی کو پڑھانے کی اجازت دے، اگر کسی غیر نے بلااجازت ولی نماز جنازہ پڑھادی تو ولی کو اعادہ کا حق حاصل ہے(۲) اب جبکہ میت کی تدفین ہوچکی ہے تو اعادہ کی ضرورت نہیں اگر غیرشخص نے بلااجازت ولی نماز پڑھائی ہے تو ان کا یہ عمل غیرمناسب ہے۔ آئندہ اس سے بچنے کی کوشش کرے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی