نتقال کی خبردینا

مردے کوچارپائی پر رکھنا بہتر ہے یا زمین پر؟
نوفمبر 11, 2018
جمعہ کے روز مرنے کی فضیلت
نوفمبر 11, 2018

انتقال کی خبردینا

سوال:آدمی کے انتقال کے بعد دوردراز تک اس کی خبر دی جاتی ہے، ایسی صورت میں سننے والا جس حال میں ہوتا ہے، کوشش کرتاہے کہ جنازہ میں شریک ہو، لیکن میری نظرمیں دیگر قباحتوں کے علاوہ دور کے لوگوں کو شریک ہونے میں طرح طرح کی دشواریاں بھی اٹھانی پڑتی ہیں، اس نقطۂ نظر سے سوچتا ہوں جو قریب ہوں انہیں تو خبر فوراً کردیں لیکن جو دور ہیں انہیں تجہیز

(۱) إذا احتضرالانسان فالمستحب أن یوجہ إلی القبلۃ علی شقہ الأیمن کما یوجہ فی القبر لأنہ قرب موتہ فیضجع کما یضجع المیت فی اللحد۔بدائع الصنائع، ج۲،ص:۲۲

(۲) ویترک علی شیٔ مرتفع من لوح أو سریر لئلا یصیبہ نداوۃ الأرض فیغیر ریحہ۔الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۱۵۷

وتکفین کے بعد خبر دی جائے، تاکہ وہ اپنی مرضی وسہولت کے اعتبار سے تعزیت میں شریک ہوں، اب دو صورتیں میرے سامنے ہیں:

۱- انتقال کی خبر دور درازوالوں کو تجہیز وتکفین کے بعد دی جائے تاکہ دور کے لوگوں کو پریشانیوں سے بچایا جاسکے؟

۲- انتقال کی خبر نزدیک دور سبھی لوگوں کو فوراً کردی جائے؟

ھــوالــمـصــوب:

آدمی کے انتقال کے بعد اس کے متعلقین کو اطلاع کردینے میں کچھ مضائقہ نہیں، خواہ وہ دور کے ہوں یا قریب کے(۱) باقی ان کی صوابدید پر مبنی ہے کہ وہ اپنی سہولت کے اعتبار سے تجہیز وتکفین میں شرکت کریں یا نہیں، قریب اور دور کیلئے کوئی حد مقرر کرنا مناسب نہیں ، بسااوقات قریب کو علی الفور شرکت میں دشواری ہوتی ہے اور نہیں آپاتا، اور دور کا شخص بآسانی تجہیز وتکفین میں شریک ہوجاتا ہے۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی