میت کے گھرکھانابھجوانا

میت کے گھرکھانابھجوانا
نوفمبر 11, 2018
میت کے گھرکھانابھجوانا
نوفمبر 11, 2018

میت کے گھرکھانابھجوانا

سوال:امیرالدین کے والد کا انتقال ہوگیا، کیا ایسی صورت میں ان کے گھر تین دن چولہا جلانا شرعی اعتبار سے منع ہے؟

۲-کیا بیوی کا نصف حق ان کے شوہر کے جائیداد پر یارقم پر ہوتی ہے؟

۳-کسی بڑے بزرگ کی آمدپر کھڑا ہونا کیسا ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-بہتر یہ ہے کہ ایک دن اعزہ اور پڑوس کے لوگ میت کے گھر کھانا پہونچائیں، اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو خود نظم کریں، چولہا جلانے کی ممانعت شرعاً نہیں ہے۔

۲-اگر شوہر کا انتقال اس حال میں ہوکہ شوہرکی اولاد نہیں ہے تو بیوی شوہر کے مال متروکہ میں

(۱) إصنعوا لآل جعفر طعاماً فانہ قد أتاھم أمر یشغلھم۔ سنن أبی داؤد، کتاب الجنائز، باب صنعۃ الطعام لأھل المیت، حدیث نمبر:۳۱۳

قولہ’’ وباتخاذ طعا م لھم قال فی الفتح: ویستحب لجیران أھل المیت والأقرباء الأباعد تھیئۃ طعام لھم یشبعھم یومھم ولیلتھم…… ولأنہ بر ومعروف ویلح علیھم فی الأکل لأن الحزن یمنعھم من ذلک فیضعفون۔ ردالمحتار،ج۳،ص:۱۴۸

چوتھائی کی حقدار ہوگی اور اگر اولاد ہوتو آٹھواں حصہ کی حقدار ہوگی۔

۳-کھڑا ہونا ادباً جائز ہے، البتہ عبادت کی شکل نہ ہو(۱)

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب:ناصر علی ندوی