سوال:۱-کیا قبروں کوپختہ بنانا درست ہے یا نہیں؟
۲-کیا قبروں پر کتبہ لگانا جائز ہے؟
۳-پختہ قبروں کو توڑنا اور کتبہ اکھاڑنا اور قبروں کو سادہ رکھنا کیسا ہے؟
ھــوالــمـصــوب:
۱-پختہ قبر بنانا جائز نہیں ہے(۳)
(۱)عن ابن أبی ملیکۃ:رأیت عبد ﷲ بن عباس کان لما فرغ من قبرعبد ﷲ بن السائب فقام الناس عنہ فقام ابن عباس فوقف علیہ ودعالہ۔السنن الکبری ،کتاب الجنائز،باب ما ورد فی قرأۃ القرآن عند القبر،حدیث نمبر:۷۰۶۸
(۲)ویستحب إذا دفن المیت أن یجلسوا ساعۃ عند القبر بعد الفراغ بقدر ماینحرجزورویقسم لحمھا یتلون القرآن ویدعون للمیت کذا فی الجوھرۃ النیرۃ۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۱۶۶
(۳)نھی رسول ﷲ ﷺ أن یجصص القبر۔صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب النھی عن تجصیص القبر، حدیث نمبر:۹۷۰ ==
۲-علامت کے طور پر ضرورۃً کتبہ لگانا جائز ہے اور بلاضرورت کتبہ لگانا درست نہیں ہے۔ درمختار میں ہے:
لا بأس بالکتابۃ ان احتیج إلیھا حتی لا یذھب الأثر ولایمتھن (۱)
فأما الکتابۃ بغیر عذر فلا(۲)
تحریر: محمد مستقیم ندوی تصویب:ناصر علی ندوی