دیہات میں جمعہ

دیہات میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018
دیہات میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018

دیہات میں جمعہ

سوال:۱-بعض شرائط جمعہ شہروں میں بھی نہیں پائی جاتیں۔ مثلاً سلطان، مفتی یا قاضی وغیرہ اس کے باوجود جمعہ ہوتی ہے تو پھر اسی طرح ہندوستان میں شرائط جمعہ نہ پائے جانے کے باوجود دینی مصلحتوں سے دیہاتوں میں نماز جمعہ منعقد کی جائے تو کیا حرج ہے؟

۲-بعض دیہاتوں میں آبادی ہزار، ڈیڑھ ہزار، تین ہزار تک ہوتی ہے، صرف شہریت نہیں ہوتی ہے۔ بعض جگہ شہریت ہے لیکن ایک ہزار کی آبادی نہیں ہے تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟

۳-آج کل بہت سے دیہاتوں میں جمعہ ہوتا ہے تو کیا حکم ہے؟

۴-اگر دیہاتوں میں بند کرنے سے باہم نزاع کا اندیشہ ہو تو کیا حکم ہے؟

==     علی أھل القری التی لیست من توابع المصر و لایصح أداء الجمعۃ فیھا۔بدائع الصنائع، ج۱،ص:۵۸۳

ومن لاتجب علیھم الجمعۃ من أھل القریٰ والبوادی لھم أن یصلوا الظھر یوم الجمعۃ بأذان وإقامۃ۔

الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۱۴۵

(۱)وفی حد المصر أقوال کثیرۃ اختاروا منھا قولین: أحدھما ما فی المختصر،ثانیھما ما عزوہ لأبی حنیفۃ أنہ بلدۃ کبیرۃ فیھا سکک وأسواق ولھا رساتیق وفیھا وال یقدرعلی انصاف المظلوم من الظالم بحشمہ وعلمہ أوعلم غیرہ والناس یرجعون إلیہ فی الحوادث قال فی البدائع ھوالأصح۔ البحرالرائق، ج۲،۲۴۶

۵-دیہات میں جمعہ ہونے سے بددین آدمی بھی پڑھ لیتا ہے، اگر قائم نہ کیا جائے تو کبھی مسجد کا رخ نہیں کریں گے۔ کیا ایسی صورت میں جمعہ قائم کرسکتے ہیں؟

۶-انعقاد جمعہ کیلئے آبادی سے مسلم وغیرمسلم کی آبادی مراد ہے یا صرف مسلم کی۔ اسی طرح بالغ مراد ہیں یا نابالغ وبالغ سب مراد ہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-ہندوستان میں اسلامی حکومت نہیں ہے ،اس لئے قیام جمعہ کی شرائط میں سلطان کی شرط کا لحاظ نہ ہوگا اور جمعہ قائم کیا جائے گا(۱)اسی طرح مصر کی جو شرطیں ہیں وہ پوری طرح سے اگر نہیں پائی جائیں تو بڑی آبادی اور عام ضروریات کی چیزیں جہاں ملتی ہیں تو وہاں بھی جمعہ قائم کیا جائے گا(۲)

۲،۳،۴،۵-جن دیہاتوں میں جمعہ قائم ہے وہاں جمعہ قائم رکھنا چاہئے بند کردینے میں نزاع وانتشار کے ساتھ اور دیگر مصالح دینیہ متاثر ہوں گے اس لئے قطعاً جمعہ بند نہیں کرنا چاہئے اور جن دیہاتوں میں جمعہ قائم نہیں ہے قائم کرنے دیں، احتیاط ضروری ہے تاکہ نہ تو کوئی فتنہ وانتشار پیدا ہو اور نہ ہی کوئی فقہی قباحت پیدا ہو۔

۶-آبادی سے مجموعی آبادی مراد ہے صرف مسلمان مرد ہی مراد نہیں ہے بلکہ پوری آبادی خواہ مسلمانوں کے ساتھ غیرمسلم بھی ہوں۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی