دیہات میں جمعہ

دیہات میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018
کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018

دیہات میں جمعہ

سوال:ہم باشندگان درپورہ پچھلے چار سالوں سے نماز جمعہ پڑھنے آرہے

(۱)ولو اجتمعت العامۃ علی أن یقدموا رجلاً مع قیام واحد من ھؤلاء الذین ذکرنا من غیر أمرہ لم یجز إلا إذا لم یکن ثمۃ قاض ولاخلیفۃ المیت فحینئذ جاز للضرورۃ۔ الفتاویٰ التاتارخانیۃ،ج۱،ص:۵۳۷

بلادعلیھا ولاۃ کفار یجوز للمسلمین إقامۃ الجمعۃ ویصیر القاضی قاضیاً بتراضی المسلمین۔

الفتاویٰ الہندیہ، ج۱، ص: ۱۴۶

(۲)وروی عن أبی حنیفۃ أنہ بلدۃ کبیرۃ فیھا سکک وأسواق ولھا رساتیق ……وھوالأصح۔بدائع الصنائع ، ج۱، ص:۵۸۵

ہیں جو کہ ایک مقامی مولوی مسمٰی نظام الدین سلطانی نے قائم کیا ہے، پچھلے سال ہم نے نماز عید کے لئے دارالعلوم سوپور کے ایک مفتی صاحب سے فتویٰ مانگا تو انہوں نے لکھا کہ اگر آپ کی یعنی ہماری بستی میں شرائط جمعہ پائے جاتے ہیں تو درست ہے، پھر ہم نے کچھ اور مفتیان کرام کی طرف رجوع کیا تو انہوں نے بستی کا دورہ کرکے فرمایا کہ یہاں شرائط جمعہ نہیں ہیں لہذا قیام جمعہ ہی درست نہیں ہے، نمازعید تو دور کی بات ہے۔ مقامی علماء کو اس بارہ میں اختلاف رہا،اب چونکہ یہاں کے نوجوان اپنے اوپر حقیقی شریعت کو لاگو کرنا چاہتے ہیں، ان علماء حضرات کے تمام فتوے آپ صاحبان کی خدمت میں روانہ کرتے ہیں، تاکہ آئندہ گمراہی سے بچنے کے ساتھ ساتھ اصلی شریعت سے واقف رہیں، آپ صاحبان سے استدعاء ہے کہ ان تمام دستاویزات کا بغور جائزہ لے کر ہماری صحیح رہنمائی فرمائیں۔ علاوہ ازیں بستی کی کل آبادی تقریباً ۸۰۰ کے قریب ہوگی، قریہ کسی دوسرے گاؤں کا حصہ یا محلہ نہیں ہے، بلکہ ایک الگ بستی ہے،محکمہ مال میں بھی اس کا الگ ریکارڈ ہے، ہماری بستی کی بیشتر ضروریات ایک نزدیکی گاؤں سے پوری ہوتی ہیں جو کہ یہاں سے ایک میل کی دوری پر واقع ہے، ہمارے گاؤں میں دو کرانہ کی دکانیں تین نجار، سات گلکار اور دودرزی ہیں، یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں، کوئی نانبائی اور کوئی نائی بھی نہیں ہے، ایک پرائمری اسکول کے علاوہ کوئی سرکاری ادارہ بھی نہیں ہے، کاروباری لحاظ سے ہم یہاں کے ایک قریہ کبیرہ بوئی کے ساتھ منسلک ہیں لیکن اس کا کوئی حصہ یا محلہ نہیں ہیں، مزید ہماری بستی کے تمام لوگ مسلم ہیں۔

ھــوالــمـصــوب:

جہاں شرائط جمعہ نہیں پائے جارہے ہیں پھر بھی ایک عرصہ سے جمعہ قائم ہے تو جمعہ قائم رکھا جائے، ہرگز بند نہ کیا جائے(۱) البتہ بطور احتیاط ظہر پڑھ لی جائے(۲) ایسی جگہ جمعہ بند کرنے میں انتشار وافتراق بین المسلمین کا اندیشہ ہے جس سے بچنا لازم ہے۔ اس سے جمعہ قائم رکھ کر ہی بچا جاسکتا ہے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب: ناصر علی ندوی