جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت

خطبہ کی اذان سے متعلق ایک اعتراض کا جواب
نوفمبر 10, 2018
جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت
نوفمبر 10, 2018

جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت

سوال:شہر سیونی میں ۹ مساجد ہیں جمعہ میں دواذانیں ہوتی تھیں، دوماہ قبل ایک خطیب نے چھوٹی مسجد میں خطبہ پڑھا اور دو اذانوں پر اعتراض کیا۔ اسی وقت سے اہل حدیث کی مساجد میں ایک اذان ہونے لگی ۔ کیا دو اذان ممنوع ہیں ؟ دونوں اہل حدیث کی مسجد میں اکثریت احناف کی ہے۔ لوگوں میں اتحاد پیدا ہورہا تھا۔ اسی مسئلہ نے انتشار پیدا کردیا ۔ چند اہل حدیث علماء بھی دواذان کے حق میں ہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

وہاں کے مقامی اہل حدیث حضرات کا صرف ایک اذان پر اکتفا کرنا صحیح نہیں ہے خود ہندوستان کے سبھی اہل حدیث حضرات دواذانوں پر عمل کررہے ہیں۔ یہ دواذانیں حضرت عثمانؓ کے زمانہ سے آج تک جاری ہیں (۲) اس پر صحابہ وتبع تابعین کا اجماع ہے اس کے خلاف عمل کرنا درست نہیں ہوگا۔ آنحضورؐ نے اپنی سنت اور اپنے خلفاء کی سنت کو ضروری قرار دیا ہے(۳) اور امت کے اجماع کو

(۱)العنایۃ علی ھامش الفتح،ج۲،ص:۶۶

(۲) إن الأذان یوم الجمعۃ کان أولہ حین یجلس الإمام یوم الجمعۃ علی المنبر فی عھد رسول اﷲ وأبی بکر وعمر فلما کان فی خلافۃ عثمان رضی ﷲ عنہ وکثروا أمر عثمان یوم الجمعۃ بالأذان الثالث فأذن بہ علی الزوراء فثبت الأمر علی ذلک۔ صحیح البخاری، کتاب الجمعۃ، باب التاذین عندالخطبۃ، حدیث نمبر:۹۱۶

(۳) فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین عضوا علیھا بالنواجذ۔جامع الترمذی، کتاب العلم، باب الأخذ بالکتاب واجتناب البدع، حدیث نمبر:۲۸۹۱

بھی صحیح قرار دیا ہے۔ اس لئے ان حضرات کا یہ عمل حدیث اور اجماع امت کے خلاف ہے(۱) ہرممکن طریقہ پر اس فتنہ کو ختم کرانا چاہئے۔

تحریر: محمد ظہور ندوی