جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت

جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت
نوفمبر 10, 2018
جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت
نوفمبر 10, 2018

جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت

سوال:نماز جمعہ میں خطبہ سے پہلے اذان منبر کے پاس ہی کہنے کی سند مع حوالہ لکھ دیں۔

ھــوالــمـصــوب:

عن السائب بن یزید قال کان یؤذن بین یدی رسول ﷲ ﷺ إذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد إلیٰ آخرہ(۲)

رواہ البخاری بدون بین یدی(۳)

’بین یدی ‘قریب اور سامنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اس کی دلیل کی چنداں ضرورت نہیں۔ مستند امام لغت راغب اصفہانی کی تحقیق ملاحظہ ہو، فرماتے ہیں:

یقال ھذا الشیٔ بین یدیک أی قریب منک(۴)

’علی باب المسجد‘سے مغالطہ پیدا ہوسکتا ہے، مسجد کے دروازہ پر باہر اذان ہورہی ہوگی، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اذان مسجد کے اندر ہوتی تھی، چونکہ اس زمانہ میں مسجد کے تین دروازے ہوتے تھے، ایک دروازہ بالکل منبر کے سامنے تھا، جیسا کہ صحیح بخاری میں انس بن مالکؓ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے:

(۱) إن أمتی لا تجتمع علی ضلالۃ فاذا رأیتم اختلافاً فعلیکم بالسواد الأعظم۔سنن ابن ماجۃ، کتاب الفتن، باب السواد الأعظم، حدیث نمبر:۳۹۵

(۲) سنن أبی داؤد، تفریع أبواب الجمعۃ، باب النداء یوم الجمعۃ، حدیث نمبر:۱۸۰۴

(۳) صحیح البخاری، کتاب الجمعۃ، باب الأذن یوم الجمعۃ، حدیث نمبر:۹۱۶

(۴)مفردات(للاصفہانی)ج۱،ص:۱۵۶

أن رجلاً دخل یوم الجمعۃ من باب کان وجاہ المنبر……(۱)

چونکہ اس زمانہ میں مسجد نبوی زیادہ وسیع نہیں تھی، اسی وجہ سے قرب باب علی الباب تعبیر کردیا، کتب فقہ میں یہ الفاظ آتے ہیں’امام المنبر‘ ’بین یدی المنبر‘ اس سے معلوم ہے کہ یہ اذان منبر کے سامنے اور قریب ہونا چاہئے۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی