جمعہ میں تقریر سے متعلق ایک اعتراض

 نماز کے معاً بعدخطبہ کا ترجمہ سنانا؟
نوفمبر 10, 2018
جمعہ کی تقریر سننے کے لئے دوسری جگہ جانا
نوفمبر 10, 2018

جمعہ میں تقریر سے متعلق ایک اعتراض

سوال:نماز جمعہ کے موقع پر خطبہ سے پیشتر تقریر ووعظ کے سلسلہ میں فتاویٰ دارالعلوم دیوبند ج۵،ص:۱۵۷ پر اسی طرح کے سوال کا جواب لکھا ہوا ہے ۔ مذکورہ کتاب کی عبارت مندرجہ ذیل ہے۔

ایسے وقت میں جب کہ نمازیوں کی نماز میں خلل واقع ہو اور بعض سنتوں سے رہ جاویں وعظ کہنا بھی نہ چاہئے، کیوں کہ فقہاء یہ تصریح فرماتے ہیں کہ ذکر بالجہر یا تلاوت قرآن بالجہر سے اگر نمازیوں کی نماز میں کچھ خلل واقع ہو تو اس طرح ذکرﷲ وغیرہ نہ کرنا چاہئے۔ ’فماظنکم بالوعظ‘…… اول تو ایسے وقت میں واعظ کو وعظ ہی نہ کہنا چاہئے اور اگر وعظ کو نہ چھوڑے تو سنت قبل جمعہ کو جو کہ سنت مؤکدہ ہے ضرور پڑھیں۔

اوراسی کتاب کے صفحہ ۱۸۰ پر اسی طرح کے سوال کا جواب لکھا ہوا ہے ، اور اسی جلد کی وہ عبارت بھی ملاحظہ فرمائیں۔

فقہاء نے تصریح فرمائی ہے کہ رفع الصوت بالذکر سے نمازیوں کی نماز میں خلل واقع ہو یا نائمین کو ایذا ہو ممنوع ہے:

لایعارض ذلک حدیث خیرالذکر الخفی لانہ حیث خیف الریاء او تأذی المصلین أو الینام فان خلامما ذکر فقال بعض أھل العلم أن الجھر افضل۔

پس واعظ کو منع کرنا بدرجۂ اولیٰ ہے، اسی طرح قرآن شریف جہر سے پڑھوانا اور اس موقع پر کہ نمازی نماز پڑھ رہے ہیں اور قرآن شریف پکارکر پڑھنے سے ان کی نمازوں میں خلل واقع ہوتا ہے ممنوع ہے۔

اور خطبات الاحکام صفحہ ۷ کے حاشیہ پر جناب مفتی شفیع صاحبؒ نے لکھا ہے …… بعض لوگ خطبہ سے قبل وعظ وغیرہ شروع کردیتے ہیں اس سے بھی اکثر نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہے، اس واسطے ایسا نہ کرنا چاہئے: ’إلابالضرورۃ وبعدفراغ المصلین من السنن‘ اور مرقاۃ شریف شرح مشکوۃ شریف ج۲ کے صفحہ ۱۶۱ پر یہ عبارت درج ہے: ’لان رفع الصوت فی المسجد ولو بالذکر فیہ کراھۃ سیما فی المسجد الحرام لتشویشہ علی الطائفین والمصلین والمعتکفین‘۔

اب سوال یہ ہے کہ خطبہ سے پہلے نمازیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، بعض سنتوں کی ادائیگی میں مشغول ہوتے ہیں اس وقت خطبہ سے پیشتر تقریر و وعظ مناسب ہے یا نماز جمعہ کے بعد وعظ تقریر کا اہتمام بہتر ہے، لیکن نمازجمعہ کے بعد عموماً سامعین کی تعداد کم ہوجاتی ہے ۔ ازروئے شریعت مطہرہ کیا حکم ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

اگر نمازیوں کو خلل نہ ہو جیسے اہتمام کیا جائے کہ خطبہ سے قبل چار رکعت سنت پڑھنے کا موقع دے دیا جائے کہ تمام آنے والے مقتدی اس وقفہ میں سنت ادا کرلیں گے تو اس کی گنجائش ہے۔ اور اگر موقع نہیں دیا جاتا ہے اور لوگوں کو سنت پڑھنے میں خلل واقع ہوتا ہے تو پھر کراہت ہوگی۔

تحریر: محمد ظہور ندوی