لڑکیو ں کی تعلیم سے متعلق چندسوالات

پردہ کے بغیر تعلیم دینا
أكتوبر 29, 2018
مرد اساتذہ سے لڑکیوں کو تعلیم دلانا
أكتوبر 29, 2018

لڑکیو ں کی تعلیم سے متعلق چندسوالات

سوال :1-ہمارے مکاتب میں عموماًپانچ سال کی عمر میں بچہ داخل کیا جاتا ہے ،اس حساب سے عموما ً طالبات ناظرہ قرآن اور بہشتی زیور کی تکمیل کرکے بارہ سال کی عمر فراغت حاصل کرلیتی ہیں، کیا اتنی عمر تک استاد کے پاس تعلیم حاصل کر سکتی ہیں ؟ ۲-اس عمر تک اپنے ماحول میں طالبا ت کا دنیوی اور عصری تعلیم مسلمان ٹیچر سے لینا جن میں بعض بے ریش اور بعض دیندار اور شرعی لباس میں ہوتے ہیں جائز ہے ؟ ۳-اگر بڑی عمر کی طالبات کا مرد ٹیچر کے پا س تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں ہے تو کیا عورت استانی کے پاس عصری تعلیم حاصل کرسکتی ہیں؟ ۴-اگر کوئی صحیح العقیدہ مسلمان استانی میسر نہ ہو تو کیا ہندویا شیعہ استانی کے پاس عصری تعلیم حاصل کر سکتی ہیں؟ ۵-ہمارے دیہاتوں میں جو مکاتب چلتے ہیں ان میں ایک وقت مکتب چلتا ہے اور دوسرے وقت میں اسکول کی تعلیم دی جاتی ہے ،کیونکہ اسکول الگ کرنے کی صورت میں تعمیری اخراجا ت بڑھ جاتے ہیں ،تو کیا مدرسہ کے ٹرسٹی اسکول والوں سے کرایہ لے سکتے ہیں ؟ ۶-طالبات کے لئے کہاں تک عصری تعلیم دلانا جائز ہے ؟اورکیا آگے کی تعلیم دلانا جہاں صرف عورتیں پڑھاتی ہیں جائز ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

ایک مسلمان کی بچی کسی اجنبی مرد سے زیادہ سے زیادہ نوسال کی عمر تک پڑھ سکتی ہے ،اور اگر اس سے پہلے ہی نسوانی کشش پیدا ہوجائے تو اس سے پہلے ہی روک دینے میں احتیاط ہے (1) ۲-مرد خواہ باریش اور دیندار ہو یا بے ریش اور غیرشرعی لباس پہنے والا ،اس حکم میں دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ ۳-بالکل جائز ہے ،بلکہ بہتر اور اولی یہی ہے ،استانی سے تعلیم حاصل کرنے میں عمر کی کوئی قید نہیں ہے ۔ ۴-اگر ہندویا شیعہ استانی سے بچوں کے اسلامی عقیدہ ،اور طرز عمل کو خطرہ نہ ہو تو ان سے تعلیم دلانے میں کوئی حرج نہیں ہیں۔ ۵-مدرسہ کے منتظمین مدرسہ کی عمارت کو مدرسہ کے تعلیمی اوقات کے علاوہ کرایہ پر دے سکتے ہیں ،لیکن مدرسہ کی مصلحت اور مفاد کو ملحوظ رکھاجائیگا ،ورنہ جائز نہیں ہوگا۔ ۶-بچیوں کی تعلیم سے زیادہ تربیت ضروری ہے ،عصری تعلیم دلانے میں غیر اسلامی تربیت کے قبول کرنے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے،بلکہ واقعہ بن چکا ہے ،اس لئے بقدر ضرور ت مڈل اسکول تک کی تعلیم دے دینی چائیے ،اسلام لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت نہیں کرتا لیکن آج عصری تعلیم گاہوں میں بچیوں کو اعلی تعلیم کے لئے داخل کرنا کتنا مضر ہے اس سے آپ بخوبی واقف ہیں ،لڑکیوں کے لئے جو اسلامی مدارس قائم ہیں اس طرز پر اگر اعلی عصری تعلیم کے لئے ادارے قائم کئے جائیں اور مغربی تہذیب سے دور رکھتے ہوئے اگر انہیں اعلی تعلیم دی جائے تو ا س میں کوئی حرج نہیں ،لیکن یہ یاد رہے کہ اک مسلم بچی کے لئے عصری تعلیم سے زیادہ دین کی ٹھوس بنیادی تعلیمات اور انہیں اسلامی تہذیب وثقافت سے روشناس کرانا زیادہ اہم اور مقدم ہے ،آج کی لڑکیاں مستقبل کی مائیں ہیں ،جن پر قوم کے نونہالوں کی تربیت کی ذمہ داری ہے ،اس لئے اس کے سرپرستوں کو ان کی عفت وعصمت اور پاکدامنی کو ہر قدم پر مد نظر رکھنا چائیے ،مدرسۃ البنات کی طرح لڑکیوں کو ہائی اسکول وغیرہ کی تعلیم دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ،ہاں مذکورہ بالاشراط ملحوظ رہیں ۔ تحریر:مسعود حسن حسنی

تصویب: ناصر علی ندوی