لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق چند متفرق سوالات

لڑکیوں کا محرم کے بغیر اسکول جانا
أكتوبر 29, 2018
اسکول سے متعلق چند سوالات
أكتوبر 29, 2018

لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق چند متفرق سوالات

سوال :1-مروجہ نسواں اسکول (جس میں دینی وعصری علوم پڑھائے جا تے ہوں )کھولنا کیسا ہے ،اور لوگوں کے روپئے اس میں صرف کرنا کیسا ہے ؟ ۲-عصری علوم لڑکیوں کو کالج یا یونیورسیٹی میں پڑھنا بہتر ہے یا مسلمانوں کا نسواں اسکول کھولنا اہم ہے ،جس میں عورتیں ہی تعلیم دیں ؟ ۳-کیا مرد پس پردہ بالغہ لڑکیوں کو تعلیم دے سکتے ہیں ،نیز بالغہ کتنے دور تنہا سفر کرسکتی ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

1-لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ایسے ادارے جن میں دینی وعصری دونوں علوم پڑھائے جائیں عام چندہ سے کھولنا شرعا درست ہے ۔ ۲-جن اداروں میں دینی واسلامی تعلیم تہذیب کا انتظام و اہتمام ہو وہا ں لڑکیوں کو تعلیم دلوانا چائیے ۔ ۳-اگر فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو پس پردہ مرد بھی بالغ لڑکیوں کو پڑھا سکتے ہیں۔بہتر ہے کہ لڑکیاں محارم کے ساتھ سفر کریں، ۷۸کیلو میٹر سے کم کی مسافت ہو اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہو توتنہا سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ ِ
تحریر :محمد ظفر عالم ندوی تصویب : ناصرعلی ندوی مخلوط تعلیمی اداروں میں آنکھ کے گناہ سے بچنے کا طریقہ سوا ل :آ ج کل سرکاری ہائی اسکول اور کالجوں میں لڑکے لڑکیوں کی بے حجاب مخلوط تعلیم کا نظم ہے ،اگر کوئی مولوی ،مفتی سرکاری امتحانات دے کر ٹیچر یا لکچرر بنے تو از روئے شرع اس کیلئے کیسے ممکن ہے کہ وہ آنکھوں کے زنا سے بچے ،جب کہ افہام وتفہیم یا تعلیمی کوتائی پر لڑکیوں سے بالمواجہ گفتگو کرنی پڑتی ہے ،کیا بے حجابی کی یہ صورت گناہ کو جنم نہیں دے گی ،اس سے محفوظ رہنے کی کیا صورت ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

جو چیزیں شرعاً ممنوع ہیں ان سے بچنا ہر حال میں ضروری ہے، اگر ان سے بچنے کی کوئی شکل نہ ہو تو مسلمانوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے متبادل ادارے قائم کریں۔ تحریر:محمد ظفر عالم ندوی

تصویب:ناصرعلی ندوی