نسبندی کرانے والے کی امامت

نسبندی کرانے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018
نسبندی کرانے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

نسبندی کرانے والے کی امامت

سوال:۱-جس کا خاندانی منصوبہ بندی کا آپریشن ہوا ہو (جس نے برضا ورغبت کیا ہو) اور وہ اس وقت امامت کا خواہاں بھی ہو کیا اس کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے؟ نیز ایک شخص ہے جو کثرت اولاد کے ڈر سے اپنی بیوی کا آپریشن کروالیا ہو اور اب امامت کرتا ہے کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے؟

۲-دو سگی بہنوں کا ایک شخص کے نکاح میں ہونا شریعت کی نگاہ میں کیسا ہے؟ دونوں بہنیں ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں،اور ایک مرد کے نکاح میں حیات ہیں، کیا ایسے شخص کو امام بنایا جاسکتاہے؟

۳-ایک شخص ہے جو عرصہ سے امامت کررہا ہے نیز وہ اپنی روزی کے لئے دوسرا کاروبار دست کاری بھی کرتا ہے۔ اچانک مشین کے ذریعہ سے ایک ہاتھ کا آھا پنجہ اس کا کٹ جاتا ہے، حالات صحیح ہوجانے پر کیا وہ امامت کے فرائض انجام دے سکتا ہے؟

ھـو المـصـوب

۱-نس بندی اگر اپنی مرضی سے کرایا ہے تو یہ ایک بڑا گناہ ہے(۱)اس کی امامت مکروہ ہے، بعد کو توبہ واستغفار کرے، اور اس کے آثار بھی ظاہر ہوں تو اس کے بعد امامت کرسکتا ہے، کثرت اولاد کے خطرے سے نس بندی کرانا شرعاً درست نہیں(۲) اس کی امامت مکروہ ہوگی(۳)

۲-جو دوبہنوں سے نکاح کرکے دونوں سے تعلق رکھے وہ امامت نہیں کرسکتا ہے اس کی امامت مکروہ ہے۔

(۱) خصاء بنی آدم حرام بالاتفاق۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۵،ص:۳۵۷

(۲)کذا أجذم و مجبوب وحاقن ومن لہ ید واحدۃ۔ ردالمحتار،ج۲،ص:۳۰۲

(۳) قولہ ’’وکرہ إمامۃ العبد والأعرابی والفاسق……‘‘ ……أما الکراھۃ فمبنیۃ علی قلۃ الناس فی رغبۃ الناس فی ھؤلاء فیؤدی إلی تقلیل الجماعۃ المطلوب تکثیرھا تکثیرا للآخر…… والفاسق لا یھتم لأمر دینہ۔ البحرالرائق،ج۱،ص:۶۱۰

۳-مشین کے ذریعہ ہاتھ کا پنجہ کٹ جائے تو وہ امامت کرسکتا ہے۔

تحریر: محمد ظہور ندوی