سوال:ایک شخص کو پیشاب کے قطرات آنے کا مرض ہے اس کے باوجود وہ امامت کرتاہے، رمضان میں نماز تراویح اور وتر پڑھاتا ہے، اور خود اسے اکثر نمازوں میں یقین کی حد تک یہ احساس ہوتا ہے کہ اسے قطرات آرہے ہیں تو اس سلسلہ میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ:-
۱-کیا ایسے شخص کو امامت کرنا جائز ہے؟
۲-لوگوں کو ایسے شخص کی اقتداء میں نماز تراویح اور وتر ادا کرنا درست ہے؟
(۱) ردالمحتارج،۲،ص:۳۰۲
۳-اور اب تک وہ جو ہزاروں نمازیں اور وتر وتراویح پڑھاچکا ہے (ایسی حالت میں) اس کی اقتداء کرنے والوں کوکیا اپنی نمازیں دھرانا ہوں گی؟
ھـو المـصـوب
۱-جس کو اس طرح قطرہ آیا ہو کہ نماز پوری نہ کرپاتا ہو کہ قطرہ آجاتا ہے تو ایسا شخص امامت نہیں کرسکتا ہے اور اگر کبھی آتا ہے اور کبھی نہیں بھی آتا ہے تو نہ آنے پر امامت صحیح ہوگی، آنے کی صورت میں نماز فاسد ہوجائے گی(۱)
۲-تفصیل اوپر لکھی گئی۔
۳-اقتداء کرنے والے کو معلوم ہوجائے کہ امام کو قطرہ لاحق ہوگیا تھا پھر بھی امامت کیا تو نماز دہرانی ہوگی ورنہ نہیں۔
تحریر: محمد ظہور ندوی
نوٹ:جس کو قطرہ آتا ہو اس کو امام نہ بنائیں