امام تاخیر سے آئے

امام تاخیر سے آئے
نوفمبر 3, 2018
کیانائب امام ضروری ہے؟
نوفمبر 3, 2018

امام تاخیر سے آئے

سوال:فرض نماز کا وقت مقرر ہوگیا اور کبھی کبھی امام صاحب کو تاخیر ہوجاتی ہے اور وقت مقررہ پر مصلی پر نہیں پہنچ پاتے ۔مثلاً امام صاحب اپنے حجرہ میں موجود ہیں، یا وضو کررہے ہیں تو آتے آتے ایک منٹ کی تاخیر ہوجاتی ہے تو مصلیان مسجد تاخیر کی وجہ سے شور وہنگامہ کرنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے مسجد کی بے حرمتی لازم آتی ہے اور امام مسجد کا انتظار نہیں کرتے اورنماز کھڑی کردیتے ہیں۔

۱-اگر کبھی امام کو وضو میں یا آنے میں تاخیر ہوجائے تو امام صاحب کا انتظار کرنا درست ہے یا درست نہیں ہے؟

۲-اگر امام صاحب موجود ہوں تو ان کا انتظار وقت مقررہ سے کتنی دیر تک کرسکتے ہیں؟

۳-امام صاحب کو اگر تاخیر ہوجائے تو ایک دومنٹ امام صاحب کا انتظار کرکے فرض نماز کو ایک دومنٹ کے لئے مؤخر کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

۴-بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وقت مقررہ کے بعد کسی کا انتظار کرنا ناجائز ہے کیا یہ درست ہے؟

نوٹ:واضح ہوکہ امام صاحب کاانتظار (اور فرض نماز کی تاخیر) امام صاحب کی موجودگی کی وجہ سے کی جارہی ہے اور یہ تاخیر کبھی کبھی ہوتی ہے۔

ھـو المـصـوب

۱،۲،۳- صورت مسؤلہ میں اگر کبھی امام مقرر وقت پر نہ آسکے، وقت مقرر سے ایک دومنٹ کی تاخیر ہوجائے تو اس کا انتظار کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، اس کا انتظار کیا جاسکتا ہے لیکن تاخیر کا عادی نہیں بننا چاہئے اس لئے کہ اس سے مقتدیوں کو حرج لاحق ہوتا ہے۔

۴- اہم دینی کاموں میں مشغول حضرات کا تھوڑا انتظار کیا جاسکتا ہے۔امام موجودہو لیکن جب امام ہی موجود نہ ہو تو امام کا انتظار کرنے میں کبھی کبھار حرج نہیں۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی