امامت کی تنخواہ

امامت کی تنخواہ
نوفمبر 3, 2018
امامت کی تنخواہ
نوفمبر 3, 2018

امامت کی تنخواہ

سوال:۱-ایک شخص کو امامت کے لئے رکھا گیا اور ان کے رہنے کے لئے ایک حجرہ دیا گیا کیا وہ متولی کی مرضی کے خلاف دوتین اشخاص یا طلباء کو رکھ سکتے ہیں، جبکہ حجرہ کے باہر مستقل پنکھے اور بتیاں بھی استعمال میں لائی جاتی ہیں۔

۲-مسجد میں بچوں کو پڑھانے والا مدرسہ کے نام پر تنخواہ لے سکتا ہے یا نہیں؟ آیا مدرسہ کے نام پر مسجد کی عمارت استعمال میں لائی جاسکتی ہے یا نہیں؟

ھـو المـصـوب

۱-امام کو مذکورہ اشخاص یا طلباء کو رکھنے کا حق حاصل نہیں ہے، وہ اگر ایسا کریں گے تو ان کی طرف سے زیادتی ہوگی جس کا انہیں ﷲ تعالیٰ کے یہاں حساب دینا ہوگا، اور متولی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ امام کے کمرہ میں کسی دوسرے کواجازت دے۔

۲-ہاں!تنخواہ لے سکتا ہے(۲)نیز مسجد کی عمارت کو تعلیم وتدریس کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے،

(۱)ولا الاستیجار علی الأذان والحج وکذا الإمامۃ وتعلیم القرآن والفقہ…… وبعض مشایخنا استحسنوا الاستیجار علی تعلیم القرآن الیوم لأنہ ظھر التوانی فی الأمور الدینیۃ ففی الامتناع تضیع حفظ القرآن وعلیہ الفتوی۔ الہدایہ مع الفتح،ج۹،ص:۱۰۰

(۲) والفتویٰ الیوم علیٰ جواز الاستئجار لتعلیم القرآن وھذا مذہب ا لمتاخرین من مشائخ بلخ استحسنوا ذلک۔ البحرالرائق،ج۸،ص:۳۴

لیکن مسجد کا پورا احترام ملحوظ رکھا جائے۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی