گھریلوضرورت کیلئے محفوظ رکھی رقم پرزکوۃ

کسی کام کے لئے مخصوص رقم پرزکوۃ
ديسمبر 19, 2022
فکس ڈپازٹ اورایل آئی سی میں زکوۃ
ديسمبر 19, 2022

گھریلوضرورت کیلئے محفوظ رکھی رقم پرزکوۃ

سوال:رمضان المبارک ۱۴۲۴ھ؁ میں سونے،چاندی کامزاج معلوم کیا،تو اس حساب سے ساڑھے باون تولہ چاندی صرف چارہزار دوسو کی تھی، اس حساب سے کسی کے پاس اگر ۴۲۰۰رقم کی شکل میں یاکچھ سونا،اور کچھ بھی ہے جس کی مجموعی قیمت پانچ چھ ہزار ہوجائے، اس پر کسی کاقرض بھی نہ ہو اور اس رقم پر سال گذرگیا ہو تو ایسا آدمی زکوۃ نہیں لے سکتا اور اس کو زکوۃبھی دینی ہے ، صدقہ فطربھی اور قربانی بھی کرنی ہے،اس صورت میں چند سال میں وہ بھی صاحب نصاب نہ رہے گا،اس لئے کہ اس کا کوئی ذریعہ آمدنی بھی نہیںہے اور ہے بھی تو بقدرکفایت۔

اب سوال یہ ہوتا ہے کہ آج کل اس مہنگائی کے دور میں ہر شخص وقت بے وقت کے لئے حادثاتی اخراجات کے لئے ۵-۶ہزار کی رقم اپنے پاس محفوظ رکھنا چاہتا ہے،چاہے زندگی کیسی تنگی وترشی میں گذارے، غیروں کی ظاہری حالت اور محض ان کے بیان پر بھروسہ کرکے زکوۃ کی رقم دی جاسکتی ہے، مگر قریبی اعزہ جن کے حال سے ہم واقف ہیںکہ یہ کسی نہ کسی شکل میں اتنی رقم کے تو مالک ہیں ہی مگر اس کو حادثاتی اخراجات کے لئے رکھے ہوئے ہیں، اور زندگی ان کی اور ان کے بچوںکی انتہائی تنگی میں گذر رہی ہے تو ان کو یا ان کے لڑکے لڑکیوںکی شادی کے موقع پر زکوۃ کی رقم دی جاتی ہے تو صاحب نصاب کی زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں؟

ھــوالمصــوب:

صورت مسئولہ میں اگر کسی کے پاس بقدرنصاب رقم ہے اور حولان حول بھی ہوگیا ہے، اس پر قرض نہیں تو اس کو زکو دینی ہے اور وہ زکوۃ بھی نہیں لے سکتا(۱)، اگرچہ بقدرنصاب رقم حادثاتی اخراجات ہی کے لئے کیوں نہ رکھاہو،اور اگرایسے شخص کوکسی نے زکوۃ دی تو اس کی زکوۃ ادا نہ ہوگی، کیونکہ بقدرنصاب مال کاملک ہے:

وشرطہ أی شرط افتراض أدائھا حولان الحول وہوفی ملکہ وثمنیۃ المال کالدراھم والدنانیر لتعینھما للتجارۃ بأصل الخلقۃ فتلزم الزکوۃ کیفما أمسکھما ولوللنفقۃ۔(۱)

تحریر:محمد طارق ندوی      تصویب:ناصر علی