زکوۃ کی تنظیم کے لئے بیت المال کانظام

اجتماعی نظام زکوۃ کی ایک شکل
ديسمبر 19, 2022
سن بلوغ سے پہلے زیورات کامالک ہو
ديسمبر 19, 2022

بچوں پرزکوۃ

سوال:ایک صاحبہ اپنے دویتیم بچوں کے مال کی ذمہ دار اور متولیہ ہیں،کیا وہ یتیم بچوں کے مال کی زکوۃ ادا کرسکتی ہیں؟

ھــوالـمـصـــوب:

نابالغ پر زکوۃ نہیں ہے۔(۱)

تحریر: محمدظہورندوی

سوال مثل بالا

سوال:نابالغ بچی کے لئے ساڑھے باون تولہ چاندی سے زائد قیمت کے زیورات خریدا لیکن اس کی دادی کو اس شرط پر استعمال کرنے کے لئے دے دیا کہ جب ضرورت پڑے تو اس بچی کو واپس کردیں۔

(الف) کیا ایسے زیور پر زکوۃ واجب ہے؟

(ب) اگر ہاں تو زکوۃ کی ادائیگی کس پر واجب ہوگی؟ خریدنے والے پر یا بچی پر؟

ھــوالمصــوب:

زکوۃ واجب نہ ہوگی۔(۲)

(۱)عن ابن عباس قال:لا یجب علی مال الصغیر زکوٰۃ حتی تجب علیہ الصلوٰۃ۔سنن الدار قطنی،کتاب الزکوٰۃ، باب لیس فی مال المکاتب زکوٰۃ حتی یعتق،حدیث نمبر: ۲۰۰۴۔قال الدار قطنی : ابن لھیعۃ لا یحتج بہ۔

ومنھا: البلوغ عندنا فلا تجب علی الصبی وھو قول علی وابن عباس فانھما قالا:لا تجب الزکوٰۃ علی الصبی حتی تجب علیہ الصلاۃ۔بدائع الصنائع،ج۲،ص:۷۹

(۲)رفع القلم عن ثلاث عن المجنون المغلوب علی عقلہ وعن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم۔صحیح ابن خریمۃ، کتاب المناسک ،باب ذکر اسقاط فرض الحج عن الصبی قبل البلوغ۔ حدیث نمبر:۳۰۴۸۔ المستدرک علی الصحیحین،کتاب الامامۃ باب التأمین۔حدیث نمبر:۹۴۹

قلنا الشرط فی وجوب الزکوٰۃ العقل والبلوغ فلا تجب فی مال الصبی والمجنون لحدیث عائشۃ رضی اللہ عنھا==

(الف) جواب بالا (زکوۃ واجب نہیں ہوگی)

(ب)مذکورہ صورت میں کسی پر زکوۃ واجب نہ ہوگی۔

نابالغہ پر زکوۃ واجب نہیں ہے، بالغ ہونے پر زکوۃ واجب ہوگی۔

تحریر:محمدظہور ندوی

سوال مثل بالا

سوال:۱-چارہزار روپئے نقد ہیں تو کیا ان کی زکوۃ واجب ہے؟

۲-چھوٹے بچوں کے نام جوکھاتہ بینک میں کھلواتے ہیں اور روزانہ یا ماہانہ جمع کرتے ہیں، اس میں زکوۃ کا کیا حکم ہے؟

۳-کسی غریب لڑکی کی ماں نے محنت کرکے ۳۵۰۰ روپئے جمع کئے ہیں، لڑکی کی شادی کے لئے،اسے مزید روپیوں کی ضرورت ہے تو کیا اس کی ماں کو زکوۃ سے کچھ دیا جاسکتا ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-اگریہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ہو اور سال گزرجائے تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔(۱)

۲-چھوٹے بچوں کے نام سے جو رقم بینک میں جمع کی جاتی ہے اگروہ رقم چھوٹے بچوں کوملکیت میں دینے کے لئے ہے تواس پر زکوۃ واجب نہ ہوگی، خواہ وہ مقدار نصاب کو پہنچ رہی ہو اور سال بھی ہوچکا ہو۔(۲)

==  عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال: رفع القلم عن ثلاث۔عمدۃ القاری۔ج۶۔ص:۳۲۶

ومنھا: البلوغ عندنا فلا تجب علی الصبی وھو قول علی وابن عباس فانھما قالا:لا تجب الزکوٰۃ علی الصبی حتی تجب علیہ الصلاۃ۔بدائع الصنائع،ج۲،ص:۷۹

(۱) وسببہ أی سبب افتراضھا ملک نصاب حولی۔ درمختار مع الرد ج۳۔ ص:۱۷۴

(۲) ومنھا: البلوغ عندنا فلا تجب علی الصبی وھو قول علی وابن عباس فانھما قالا:لا تجب الزکوٰۃ علی الصبی حتی تجب علیہ الصلاۃ۔بدائع الصنائع،ج۲،ص:۷۹

۳- مقدار نصاب سے /۳۵۰۰ روپئے کم ہیں، اس لئے وہ زکوۃ کی رقم لے سکتی ہے، لیکن جب مقدار نصاب کے بقدر رقم پہنچ جائے گی اور سال اس پر گزرجائے گا تو اس پرزکوۃ واجب ہوجائے گی۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی