اجتماعی نظام زکوۃ کی ایک شکل

زکوۃ کی تنظیم کے لئے بیت المال کانظام
ديسمبر 19, 2022
زکوۃ کی تنظیم کے لئے بیت المال کانظام
ديسمبر 19, 2022

اجتماعی نظام زکوۃ کی ایک شکل

سوال:کچھ مسلمان مل کر ایک رفاہی سوسائٹی بنائیں اور زکوۃ دینے والے اپنی زکوۃ اس سوسائٹی کو دے دیں اور سوسائٹی کو اس کا مالک بنادیں اور وہ سوسائٹی مستحقین کو تلاش کرکے ان کی امداد کرے اور ان مستحقین لوگوں میں سے جو جوان ہیں اور کاروبار کرنا چاہتے ہیں سوسائٹی ان لوگوں کو ایک لاکھ یا پچاس ہزار روپئے لگاکر کاروبار کرادے تاکہ وہ لوگ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے والے بن جائیں اور زکوۃ لینے والے کے بجائے دینے والے بن جائیں۔ کیا ایسی صورت میں زکوۃ دینے والوں کی زکوۃ ادا ہوجائے گی؟

اور اگر سوسائٹی روپیہ دینے کے بعد اس میںیہ شرط لگادے کہ جب تمہارا کاروبار چل جائے تو اس کو بغیر کسی سود کے قسطوں میں ادا کردینا ،کیا اس صورت میں زکوۃ ادا ہوجائے گی؟

ھــوالـمـصـــوب:

اگرمذکورہ رفاہی سوسائٹی یہ شرط نہ لگائے کہ کاروبار چل جانے پر رقم واپس کردینا تو زکوۃ ادا ہو جائے گی ، لیکن یہ صورت مکروہ ہے،کیوں کہ اس میں نصاب سے زائد کا مالک بنایا جارہا ہے جبکہ مستحق زکوۃ کو اتنی رقم دینا مکروہ ہے جس سے وہ خود صاحب نصاب ہوجائے الایہ کہ وہ مقروض ہو(۱)،اور اگر یہ شرط لگادی کہ بعد میں واپس کردینا تو یہ قرض ہوگا اور زکوۃ بطور قرض نہیں دی جاسکتی، زکوۃ ادا نہ ہوگی ۔ (۲)

تحریر: محمدطارق ندوی      تصویب:ناصر علی

(۱)ویکرہ أن یدفع إلی رجل مأتی درھم فصاعدا وان دفعہ جاز کذا فی الھدایۃ ھذا إذا لم یکن الفقیر مدیوناً فان کان مدیوناً فدفع الیہ مقدار ما لو قضی بہ دینہ لا یبقی لہ شیٔ أو یبقی لہ دون المأتین لا بأس بہ۔الفتاوی الہندیۃ،ج۱،ص:۱۸۸

(۲)ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ۔ردالمحتار ج۳،ص:۲۹۱۔(کتاب الزکوۃ،باب المصرف)