اذان واقامت سے متعلق چند سوالات

دوران اقامت حی علی الفلاح کے وقت سر گھمانا
نوفمبر 2, 2018
معذور کی اقامت
نوفمبر 2, 2018

اذان واقامت سے متعلق چند سوالات

سوال:۱-امام راتب نے اذان دی اور انہوں نے کسی کو تکبیر کے لئے مقررنہ کیا تو اگر مقتدیوں میں سے کسی نے تکبیر کہہ دی تو ایسی صورت میں کوئی قباحت ہے یا نہیں؟

۲-کیا تکبیر کہنے والا شخص بالکل امام کے پیچھے کھڑا ہوگا یا دائیں وبائیں جانب یا کہیں سے بھی تکبیر کہہ سکتا ہے اور نہیں تو کیا قباحت ہے؟

۳-امام راتب کی اجازت کے بغیر کسی ایسے شخص کو نماز پڑھانے کا حق حاصل ہے جو علم وقرأت کے اعتبار سے امام سے بہتر ہو؟

۴-اگر مؤذن کی اجازت کے بغیر کسی نے تکبیر کہہ دی تو کیسا ہے؟

۵-ایسا مقتدی جو امام کی عدم موجودگی میں امام کی غیبت کرے، تو اس شخص کی نماز اس امام کی اقتداء میں درست ہے یا کوئی حرج ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-دریافت کردہ مسئلہ میں کوئی قباحت نہیں ہے(۱)

۲-اولیٰ یہ ہے کہ اقامت کہنے والا شخص امام کے پیچھے کھڑا ہو۔ بہرصورت کسی بھی جگہ سے اقامت کہہ دینے سے اقامت درست ہوجاتی ہے۔

۳-امام راتب کی اجازت کے بغیر دوسرے کو نماز پڑھانے کا حق نہیں ہے(۲)

۴-اگر مؤذن کو ناگوار ہوتو مکروہ ہے(۳)

۵-نماز درست ہوجائے گی لیکن اس عمل سے باز آنا چاہئے ،کیوں کہ یہ گناہ کبیرہ ہے۔ غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے(۴)

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی