سوال :اشرفی معارف القرآن سورہ بقرہ :1۷۳ میں تحریر ہے :درمختار کتاب الذبائح میں ہے ’’کسی امیر یا بڑے کے آنے پر ذبح کیا تو وہ حرام ہوگا ،کیونکہ وما اھل بہ لغیر ﷲ میں داخل ہے ،اگر چہ بوقت ذبح ﷲ ہی کا نا م لیا ہو ،اور شامی نے اس کی تائید کی ہے ‘‘اگر کسی کے گھر کوئی رشتہ دار یا دوست مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کے لئے جانور ذبح کرکے طعام کا نظم کیاجائے تو کیا وہ حرام ہوگا ؟ ِ
ھوالمصوب:
درمختار کی اس عبارت کا مفہوم یہ ہے کہ یہ ذبیحہ اس صورت میں حرام سمجھا جائے گا ،خواہ ﷲ کا نام لے کر ذبح کیا ہو،جب کہ کسی امیر یا بڑے کی تعظیم میں ذبح کیا جارہاہو ،اس کو یہ گوشت کھلایا جائے یا نہ کھلا یا جائے ،لیکن اگر جانور کو کسی کی ضیافت میں ذبح کیا ہو خواہ وہ مہمان امیر ہی کیوں نہ ہو تو وہ مذبوح حرام نہیں ہوگا ،جب کہ ﷲ کے نام پر ذبح کیا جا رہا ہو ،کیونکہ یہاں اکرام ضیف ہی مقصود ہوگا ،اس کی تعظیم مقصود نہ ہوگی ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ تعظیم کے طور پر اسی نیت سے ذبح کیا ہوا جانور ناجائز ہے ،اور وہ مردار کے حکم میں ہے ،لیکن اکرام اور مہمان نوازی کی نیت سے ذبح کیا ہوا جانور نہ صرف یہ کہ حلال ہے بلکہ مہمان نوازی تو سنت خلیل علیہ السلام ہے ـ: ذبح لقدوم الأمیر ونحوہ کواحد من العظماء (یحرم) لأنہ أھلّ بہ لغیر اللّٰہ (ولو)وصلیۃ(ذکر اسم اللّٰہ علیہ )ولو ذبح (للضیف لا)یحرم لانہ سنۃ الخلیل واکرام الضیف اکرام اللّٰہ تعالیٰ(1) ِ
تحریر :محمد طارق ندوی
تصویب : ناصر علی ندوی