سوال:جمال کی بھابھی بیوہ ہیں، اور ان کے چار بچے ہیں، لیکن جمال کی بھابھی کے تمام اخراجات جمال کی والدہ پورا کرتیں اور جمال کی بھابھی اور بھابھی کے تمام بچوں کو اپنے ساتھ کھانا وغیرہ بھی کھلاتی ہیں، لیکن بھابھی کے پاس نہ تو ساڑھے باون تولہ چاندی ہے اور نہ ساڑھے سات تولہ سونا ہے، تو کیا ایسی صورت میں جمال اپنی بھابھی کو زکوۃ کے روپئے دے سکتے ہیں؟
ھــوالمصــوب:
صورت مسئولہ میں اگرجمال کی بھابھی صاحب نصاب نہیں ہے یعنی اس کے پاس نہ توسوناہے نہ چاندی،اورنہ سال گزرنے پراتنے روپئے ہیں جن سے ساڑھے باون تولہ چاندی خریدی جاسکتی ہو تواسے زکوۃ دینادرست ہے۔(۱)
تحریر:محمد طارق ندوی تصویب:ناصر علی