شیعہ کا جنازہ پڑھانا

شیعہ کی نمازجنازہ پڑھنا
نوفمبر 11, 2018
قادیانی کے جنازہ میں شرکت
نوفمبر 11, 2018

شیعہ کا جنازہ پڑھانا

سوال:ایک عالم صاحب جو ایک عیدگاہ کے امام ہیں، انہوں نے ایک شیعہ حکیم کی نماز جنازہ پڑھادی، ان کے اس عمل پر ایک دوسرے عالم نے ان پر کفر کا فتویٰ صادر کردیا، جس کے سبب عیدالاضحی کی نماز میں کچھ لوگوں نے ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھی، میں عیدگاہ کا متولی ہوں، میں نے عالم صاحب سے سوال کیا کہ کیا آپ شیعوں کے تبرا سے واقف نہیں ہیں؟ آپ نے پھر ایک شیعہ کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ شیعہ حکیم صاحب میرے کلاس فیلو رہ چکے ہیں، میں بچپن سے ان کو جانتا تھا، میں جانتا ہوں کہ شیعہ لوگ تبراپڑھتے ہیں جس میں بعض اصحاب رسول ﷺ پر معاذ ﷲ لعنت کرتے ہیں، میرے علم میں ان شیعہ حکیم صاحب نے نہ کبھی تبرا پڑھا نہ تبرائی مجلس میں شریک ہوئے پھر آخر وقت انہوں نے مجھے تاکید کے ساتھ وصیت کی کہ میری نماز جنازہ ضرور پڑھانا، اس سے مجھے یقین ہوگیاکہ وہ مجھے حق پر جانتے ہیں، ان ظاہری اسباب کی بنا پر میں نے ان کو کافر نہ سمجھا اور ان کی وصیت کا لحاظ کرتے ہوئے ان کی جنازہ کی نماز پڑھادی۔ میرے نزدیک جو شیعہ قرآن کی برأت کے باوجود ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کو متہم کرتا ہے وہ کافر ہے یا جو قرآن مجید میں تحریف کا قائل ہے وہ بھی کافر ہے، ایسے کافر شیعہ کی نماز جنازہ میں ہرگز نہیں پڑھاسکتا، جن عالم صاحب نے مجھ پر کفر کا فتویٰ جاری کیا ہے ان کو پہلے مجھ سے بات کرلینی چاہئے تھی، ان کا فتویٰ غلط فہمی پر مبنی ہے، عالم صاحب کے اس جواب کے بعد کیا اب بھی ان کو کافر سمجھنا چاہئے؟ ان کیلئے جو شرعی حکم ہو بیان فرمائیے۔

ھــوالــمـصــوب:

ایک ایسا شیعہ جو ضروریات دین کا منکر نہ ہو اور نہ ہی قرآن کی تحریف کا قائل ہو، ان کی نماز جنازہ پڑھانا جائز ہے(۱) استفتاء میں نماز جنازہ پڑھانے والے کی طرف سے جو وضاحت کی گئی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شیعہ مذکور ان شیعوں میں نہیں ہے جن کی نماز جنازہ درست نہیں، لہذا عالم مذکور کا مذکورہ عمل شرعاً درست ہے، ان پر کفر کا فتویٰ صحیح نہیں ہے، صرف شیعہ کی نماز پڑھادینے سے کوئی مسلمان کافر نہیں ہوتا۔

تحریر:محمدظفرعالم ندوی   تصویب:ناصر علی ندوی