سوال:بخاری شریف کی ۱۶۶۲ نمبر کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اشراق کی نماز پڑھنا بدعت ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
ھــوالــمـصــوب:
حدیث مذکور میں صلاۃ الضحیٰ سے متعلق حضرت عبدﷲ بن عمرؓ کا جو قول آیا ہے کہ یہ بدعت ہے(۱) یہ دراصل خاص مواقع سے متعلق ہے(۲) ورنہ یہ نماز مشروع اور مستحب ہے، بدعت نہیں ہے۔
خاص مواقع پر جو بدعت کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اس کو پابندی سے بالالتزام پڑھنا، مسجدوں میں اس کا اظہار کرنا اور جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہے، علامہ ابن حجرؒ نے اس روایت پر لمبی بحث کرنے کے بعد جو حاصل بحث لکھا ہے وہ یہی ہے:
وفی الجملۃ لیس فی أحادیث بن عمر ھذہ ما یدفع مشروعیۃ الضحی……لا أنھا مخالف للسنۃ(۳)
تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی