کیا اشراق کی نماز بدعت ہے؟

کیا اشراق کی نماز بدعت ہے؟
نوفمبر 4, 2018
اشراق کی نماز گھر پر پڑھ سکتے ہیں؟
نوفمبر 4, 2018

کیا اشراق کی نماز بدعت ہے؟

سوال:۱-اشراق کی نماز قرآن وحدیث کی روشنی میں ثابت فرمائیں کہ آیا سنت ہے یا بدعت؟

۲-آپ کے مطابق قرآن خوانی درست نہیں ہے، پھر یہ جملہ کیا معنی رکھتا ہے ’بغیر معاوضہ کے جس دن چاہیں قرآن خوانی کرائیں‘ اس کاآپ قرآن وحدیث کی روشنی میں ثبوت دیں؟

۳-اوابین کی نماز پڑھنا جائز ہے کہ نہیں؟ جائز ہے تو کس طرح؟ جائز نہیں تو کیوں؟

ھــوالــمـصــوب:

۱- اشراق کی نماز پڑھنا مستحب اور افضل ہے:

یقول ﷲ عزوجل یا ابن آدم لا تعجزنی من أربع رکعات فی أول النھار أکفک آخرہ(۱)

۲-قرآن وحدیث کے ذخیرہ کا جب مطالعہ کیا جاتا ہے تو روز روشن کی طرح یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ دورِ نبوت، خلفائے راشدین اور مجتہدین کے زمانہ میں اس طرح لوگوں کو اکٹھا کرکے اور دن متعین کرکے پوری جمعیت کے قرآن خوانی نہیں ہوتی تھی، جبکہ آج کی مروجہ قرآن خوانی یہی ہے، ہاں لوگ فرداً فرداً قرآن کی تلاوت کرتے تھے اور ایصال ثواب کرتے تھے، برخلاف آج کی مروجہ قرآن خوانی کے لئے لوگوں کو جمع کیا جاتا ہے اور دن متعین کرکے معاوضہ کے ساتھ قرآن خوانی کی جاتی ہے، قرآن پڑھنا مستحب ہے اور عبادت ہے اور عبادت کے لئے دن متعین کرنا خلافِ شرع ہے۔ قرآن چلتے پھرتے، مسجد میں بیٹھ کر یا گھر میں بیٹھ کر پڑھ لینا اور ایصال ثواب کردینا تو ٹھیک ہے لیکن مروجہ قرآن خوانی میں بہت سی چیزیں نئی نظر آتی ہیں جو بدعت کے قبیل سے ہیں۔

۳-اوابین کی نماز پڑھنا مستحب ہے:

أن زید بن أرقم رأی قوماً یصلون من الضحی فقال:أما لقد علموا أن الصلوۃ فی غیر ھذہ الساعۃ أفضل أن رسول اﷲ ﷺ قال: صلاۃ الأوابین حین ترمض الفصال(۱)

تحریر: محمدطارق ندوی      تصویب: ناصر علی ندوی