سوال:آج کل مرغی کو ذبح کرنے کے بعد اس کی نجاست اور غلاظت دور کیے بغیر اس کو کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیتے ہیں جس سے اس کے پر ادھیڑنے میں سہولت ہوتی ہے کیا ایسی حالت میں مرغی ناپاک ہوجاتی ہے؟
ھــوالــمـصــوب:
دریافت کردہ صورت میں ذبح شدہ مرغیاں اگر آلائش نکالے بغیر کھولتے ہوئے گرم پانی میں اتنی دیر رہتی ہیں کہ نجاست گوشت میں سرایت کرجاتے تو وہ گوشت ناپاک ہوجاتا ہے۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ وہ پاک بھی نہیں ہوسکتا لیکن فتویٰ اس پر ہے کہ پاک ہوجاتا ہے اگر تین بار دھودیا جائے ۔ صاحب مراقی الفلاح نے اس مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے:
لوالقیت الدجاجۃ حال غلیان الماء قبل أن یشق بطنھا لتنتف أوکرش قبل أن یغسل إن وصل الماء إلیٰ حدالغلیان ومکثت فیہ بعد ذلک زماناً یقع فی مثلہ التشرب والدخول فی باطن اللحم لاتطھرا بعداً إلا عند أبی یوسف……فطہر بالغسل ثلاثاً (۱)
علامہ کاسانیؒ نے طویل گفتگو کے بعد تحریر فرمایا ہے:
وماقالہ محمد أقیس وماقالہ أبویوسف أوسع(۲)
یعنی امام محمدؒ کی بات قیاس سے زیادہ قریب ہے اور امام ابویوسفؒ کی بات میں زیادہ توسع ہے۔ علامہ شامی نے پوری بحث کرنے کے بعد لکھا ہے کہ فتویٰ امام ابویوسفؒ کے قول پر ہے:
والثانی أوسع وبہ یفتیٰ(۳)
خلاصہ یہ کہ آلائش نکالے بغیر اگرمرغیاں کھولتے ہوئے گرم پانی میں اتنی دیر رہ جائیں کہ نجاست گوشت میں سرایت کرجائے تو گوشت ناپاک ہوجاتا ہے اور مفتی بہ قول کے مطابق تین بار دھونے سے وہ گوشت پاک ہوجائے گا اور اس کا استعمال شرعاً درست ہے۔
تحریر: ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی ندوی