کیاغیرمستطیع طلبہ صدقہ کابکراکھاسکتے ہیں؟

صدقہ کابکرا اساتذہ کھاسکتے ہیں؟
ديسمبر 15, 2022
کاروبارکے لئے زکوۃ کی رقم دینا
ديسمبر 15, 2022

کیاغیرمستطیع طلبہ صدقہ کابکراکھاسکتے ہیں؟

سوال:علاقہ کوکن میں ایک چھوٹا سا دینی ادارہ بنام ’جامعہ عربیہ‘ شہر رتناگری میں قائم ہے، جس میں شعبۂ حفظ وتجوید کے علاوہ شعبۂ عالمیت، درجہ فارسی، درجہ عربی اول اور عربی دوم تک تعلیم کا معقول انتظام ہے، نیز درجۂ اطفال مکتب اول تا چہارم قائم ہے، جس میں دینیات کے علاوہ عصری تعلیم کا بھی نظم ہے۔

مدرسہ ہذا میں دیگر مدارس دینیہ کی طرح عطیات، زکوۃ، فطرہ، چرم قربانی وصدقات کی رقمیں اور اشیاء بھی آتی ہیں، ادارہ میں مستطیع وغیرمستطیع دونوں قسم کے طلباء زیرتعلیم ہیں، لیکن مستطیع تقریباً ایک چوتھائی سے بھی کم ہیں۔

اس علاقہ کے عوام بدعت وغیرہ سے بیزار ہیں، اور عموماً جماعت تبلیغ سے جڑے ہوئے ہیں۔’والصدقۃ تدفع البلایا‘ کے پیش نظر کوئی بیمار ہوتا یا کوئی مشکل امر پیش آتا تو بکرا خرید کر صدقہ کی نیت سے مدرسہ میں بھیج دیتے ہیں، یا کبھی گوشت بھیج دیتے ہیں، اس پر کچھ لوگوں کا خیال ہے صدقہ کا گوشت مدرسہ میں نہیں لینا چاہئے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مدرسہ میں غریب طلباء ہونے کی وجہ سے صدقات واجبہ وصدقات نافلہ لیتے ہیں، تو صدقہ کا گوشت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۲-پراویڈنٹ فنڈ کی شرعی حیثیت کیا ہے، مدارس دینیہ میں اس کا نفاذ کیسا ہے؟اگر صحیح ہے تو کیا ہندوستان کے مشہور ومعروف دینی ادارے ہیں ان میں اس کا نفاذ ہے یا نہیں؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-صدقات اور نذر کے بکرے وغیرہ ایسے ادارے میں لینا درست ہوگا جہاں غیرمستطیع بھی موجود ہوں، البتہ مستطیع طلباء کیلئے ایسے گوشت کا استعمال درست نہ ہوگا(۱)، ہاں غیرمستطیع طلباء اگر ان کو اپنے ساتھ شریک کرکے کھلادیں تو اس کی گنجائش ہے۔

۲-پراویڈنٹ فنڈ شرعاً درست ہے، مدارس دینیہ میں بھی اس کا نفاذ جائز ہے، بڑے اداروں میں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں نافذ العمل ہے۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی