سوال:اگر کسی مدرسہ میںصحیح دینی تعلیمی نظام ہو، طلباء اور ان کے والدین زکوۃکے شرعی مستحق ہوں، مدرسہ میںقیام وطعام کا نظم نہ ہو، مدرسہ کے دیگر اخراجات کے لئے دوسرا کوئی ذریعہ نہ ہو، طالبات نے مہتمم کو اپنی تعلیمی و دیگر اخراجات کا وکیل بنایا ہو، تو کیا اہل خیرحضرات سے زکوۃ، صدقات، چرم قربانی وصول کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
ھــوالمصــوب:
زکوۃ اور چرم قربانی کی رقوم مدرسہ کے مصارف مثلاً تنخواہوںاور تعمیرات پرصرف کرنا جائز نہیں ہے(۲)،البتہ دریافت کردہ صورت میں بالغ بچیوں کی طرف سے زکوۃ کی وصول کرنے کی وکالت اورنابالغہ بچیوںکے سرپرستوںکی طرف سے وصول کرنے اورصرف کرنے کی وکالت کی صورت میں جواز ہے۔
تحریر:محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی