زکوٰۃ کی رقم سے مدرسہ تعمیر کرنا

زکوۃ سے مدرسہ کاقرض اداکرنا
ديسمبر 12, 2022
زکوۃ سے مدرسہ کی تعمیر
ديسمبر 12, 2022

زکوٰۃ کی رقم سے مدرسہ تعمیر کرنا

سوال:نیپال ایک چھوٹا ساملک ہے جو ہندو راشٹرہے اور مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے۔ نیپال میں ایک جگہ ہے جو بٹول کے نام سے جانا جاتا ہے، یہاں پردیوبندی خیالات کے مدارس ومساجد نہیں ہیں۔ یہاں کے رہنے والے مسلمانوں کو مدرسہ اور مسجد کی ضرورت پڑرہی ہے اور مسلمانوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے امداد کی رقم اکٹھا کرنے میں بہت زیادہ وقت لگے گا جبکہ زکوٰۃ کی رقم بہت جلد جمع ہوجائے گی، لیکن مسجد میں تو زکوٰۃ کی رقم نہیں لگتی تو کیا ہم زکوٰۃ کی رقم سے مدرسہ کی زمین لے کر مدرسہ کی تعمیر کرسکتے ہیںیا نہیں؟

۲۔ مدرسہ کی تعمیر سے متعلق ایک کمیٹی بنی ہے جس میں تقریباً ۱۵؍افراد ہیں، کمیٹی کے لوگ متفق ہو کر ایک لاکھ روپئے جمع کرکے کمیٹی کے ہر ایک فرد کو ایک مہینے کے لئے دیں گے، اب اس ایک لاکھ روپئے سے ایک مہینہ میں ایک لاکھ دس ہزار یا ایک لاکھ پانچ ہزار بغیر کسی زور زبردستی کے لے سکتے ہیں یا نہیں؟

ھــوالمصــوب:

زکوٰۃ کا مصرف غرباء ومساکین ہیں جن کو مالک بنانا ضروری ہے۔بغیر انہیں مالک بنائے یہ رقم کہیں نہیں صرف کی جاسکتی ہے۔ ہاں اگر ان کو مالک بنا دیاگیا ہے اور پھر یہ لوگ اپنی رقم مسجد یا مدرسہ کو بطو ر چندہ دے دیں تو یہ رقم مسجد یامدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے۔(۱)

۲۔ زائد رقم سود شمار ہوگی۔ لہٰذا ایساکرنا درست نہیں ہے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی       تصویب:ناصر علی