بذریعہ تملیک مدارس میں زکوۃ کامال استعمال کرنا

بورڈ سے ملحق مدارس کے لئے زکوۃ کاحکم
ديسمبر 14, 2022
بغیرتملیک کے زکوۃ کی رقم سے اساتذہ کی تنخواہ دیناکیساہے؟
ديسمبر 14, 2022

بذریعہ تملیک مدارس میں زکوۃ کامال استعمال کرنا

سوال:ہمارے یہاںمدرسہ میں تقریباً نوے طلباء زیرتعلیم ہیں، جس میں سے ۶طلباء کو مدرسہ کی جانب سے وظیفہ بھی دیا جاتاہے، اور ان کے علاج و معالجہ کا بھی انتظام مدرسہ کے ذمہ ہے۔ مدرسہ کی کوئی مستقل آمدنی نہیں ہے، عطیات کے علاوہ لوگوں سے فطرہ و زکوۃ کی رقوم کو اکٹھاکرکے بعد تملیک مدرسہ کے اخراجات کوپورا کیا جاتا ہے، کیا اس طرح کی رقوم اور رقوم چرم قربانی کو مدرسہ کے اخراجات میں استعمال کرنا درست ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

دریافت کردہ صورت میں بذریعہ حیلہ تملیک زکوۃ اور قربانی وغیرہ کی رقوم مدرسہ کے اخراجات میں صرف کرنادرست ہے،فقہاء نے اس طرح کے حیلہ کو جائز قرار دیاہے۔فتاویٰ ہندیہ میں صراحت ہے:

وکذلک فی جمیع أبواب البر التی لایقع بھا التملیک کعمارۃ المساجد وبناء القناطر والرباطات لایجوز صرف الزکوۃ إلیٰ ھذہ الوجوہ والحیلۃ لہ أن یتصدق بمقدار زکوتہ علی فقیرثم یأمرہ بعد ذلک بالصرف إلی ھذہ الوجوہ فیکون للمتصدق ثواب الصدقۃ ولذلک الفقیر ثواب بناء المسجد والقنطرۃ۔(۱)

تحریر: محمدظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی