عارضی اقامت سے متعلق سوالات

عارضی اقامت سے متعلق سوالات
نوفمبر 10, 2018
عارضی اقامت سے متعلق سوالات
نوفمبر 10, 2018

عارضی اقامت سے متعلق سوالات

سوال:۱-ایک شخص اپنے آبائی مکان (گاؤں) سے کسی دوسرے مقام پر جو شرعی حدود کی دوری سے بھی دور گزشتہ دس سالوں سے مقیم ہے،جہاں اس کے ذمہ اپنااخباری کام ہے،کسی کے ماتحت(کنٹرول نظام) میں نہیں ہے۔ وقتاً فوقتاً وہ اپنے گھر آتا اور جاتا رہتا ہے،جائے مستقر (گھر سے باہر کا مقام جہاں وہ اپنے اخباری کام کرنا ہے) پر ۱۵دنوں سے زیادہ رہتا ہے اور اپنی نماز پوری کرتا ہے۔ کبھی کبھی گھر آکر جائے مستقر پر پھر اس ارادہ سے لوٹتا ہے کہ چند دن (پندرہ دنوں سے کم ) وہاں قیام کرکے ضرورتاً پھر گھر لوٹ آؤں گا۔ وہاں ایسے موقع پر وہ نماز ’قصر‘ ادا کرتا ہے۔ یہ اس مقام پر گزشتہ دس سالوں سے مقیم ہے وہ کسی کے ماتحت وہاں نہیں ہے کہ اس کو فرصت لینا ضروری ہے۔ کیا اس پر ایسے مقام پر نماز قصر واجب ہوتاہے؟

۲-ایک شخص اپنے آبائی مکان (گاؤں) سے دوسرے ایسے مقام پر جو شرعی مقرر حدود سے دور ہے گزشتہ دس سالوں سے ملازمت میں ہے اور اس پر فرصت لے کر ہی گھر آنے کی پابندی ہے ، فرصت کا ملنا کام کے اہمیت،

(۱)إن کان ذلک وطنا أصلیا بأن کان مولدہ وسکن فیہ أو لم یکن مولدہ ولکنہ تأھل بہ وجعلہ دارا یصیر مقیما بمجرد العزم الی الوطن۔الفتاوی الخانیہ علی ہامش الہندیہ،ج۱،ص:۱۶۵

(۲) وقولہ ’’لا السفر‘‘ أی لایبطل الأصلی بالسفر حتی یصیر مقیماً بالعود إلیہ من غیر نیۃ الإقامۃ۔ البحرالرائق،ج۲،ص:۲۳۹

موقع مصلحت اور عوامی مفاد کو انفرادی مفاد پر ترجیح کے تحت ہی موقوف ومنحصر ہے۔ وہ شخص چھٹی لے کر چند دنوں کے لئے گھر آتا ہے اور چھٹی گزار کر پھر جائے مستقر پر لوٹ جاتا ہے اور چند دن وہاں قیام کا قصد کرکے پھر گھر لوٹنے کاقصد کرتا ہے اور یہاں جائے مستقر پر نماز قصر ادا کرنے لگتا ہے، کیا ایسا شخص جو دوسرے کے ماتحت (کنٹرول نظم) میں کام کرتا ہے اور وہ بذات خود خودمختار نہیں ہے کہ جب چاہے گھر چلاآئے اور چلاجائے تو ایسی حالت میں کیا ایسے شخص پر نماز قصراس جائے مستقر پر واجب ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-جب وطن اصلی کے علاوہ وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت ہوگی تو قصر واجب ہوگا(۱)

۲-اگر اس کی نیت پندرہ دن کے اندر ہی چھٹی لے کر واپس وطن اصلی آنے کی ہے تو خواہ اسے چھٹی ملے یا نہ ملے وہ مسافر ہے۔ لہذا قصر کرے گا اور یہ نیت جب تک رہے گی اس وقت تک قصر کرے گا الا یہ کہ وہ خود پندرہ روز یا اس سے زائد رکنے کی نیت کرلے تو قصر نہیں کرے گا(۲)

تحریر:محمد طارق ندوی      تصویب:ناصر علی ندوی